Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چینی خلا باز پانچ برسوں میں پہلی بار خلا میں جانے کو تیار

بین الاقوامی سطح پر چینی خلا بازوں کو زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے۔ فوٹو: روئٹرز
پانچ برسوں میں پہلی بار عملے کے ایک مشن میں چین تین خلابازوں کو خلا میں بھیجے گا۔ یہ اقدام چین کے 2022 کے آخر تک خلا میں سٹیشن قائم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ’چائنہ مینڈ سپیس ایجنسی‘ کے ایک افسر کا بدھ کو کہنا تھا کہ ’چین سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ اس عملے کو جمعرات کے روز شمال مغربی صوبے گینسو میں جیوقوان سے روانہ کرے گا۔‘
جیوقوان میں ہونے والی نیوز کانفرنس میں چائنہ مینڈ سپیس ایجنسی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جی کیمنگ کا کہنا تھا کہ ’وہ مشن پر جانے والے خلابازوں میں 56 سالہ نی ہائی شینگ، 54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ ٹینگ ہونگ بو شامل ہیں۔‘
نی ہائی شینگ مشن کی سربراہی کریں گے۔ ان کا تعلق ہوبئی صوبے سے ہے۔ وہ خلا میں جانے والے سب سے بڑی عمر کے چینی خلا باز ہیں۔
شین زو-12 یعنی 'ڈیوائن ویسل' ان 11 مشنز میں سے تیسرا ہے، جن کی چین کو 2022 کے آخر تک سپیس سٹیشن مکمل کرنے کے لیے ضرورت ہے۔
چین نے رواں برس اپریل میں خلائی سٹیشن بنانا شروع کیا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر چینی خلا بازوں کو زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے۔
امریکی قانون میں امریکی ایجنسی ناسا پر چین کے ساتھ کسی قسم کا تعاون کرنے کی پابندی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ چینی خلابازوں نے اب تک دو دہائیوں سے زیادہ پرانے انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کا دورہ نہیں کیا ہے، جہاں اب تک دیگر ممالک سے 240 مرد اور خواتین جا چکے ہیں۔
تاہم نئی فنڈنگ نہ ملنے پر اس بین الاقوامی سپیس سٹیشن کے 2024 میں بند ہونے کے امکانات زیادہ ہیں اور چین کا خلائی سٹیشن کرہ ارض کے مدار میں رہنے والا واحد سپیس سٹیشن ہو سکتا ہے۔
جی کیمنگ کا کہنا تھا کہ 'چینی خلائی سٹیشن مکمل ہونے کے بعد مستقبل میں ہم چینی اور غیر ملکی خلابازوں کو چینی سپیس سٹیشن کی پروازوں میں ایک ساتھ حصہ لیتے ہوں دیکھ سکیں گے۔'

شیئر: