Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تعزشہر کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے یمنی شہریوں کا حوثیوں سے مطالبہ

حوثیوں کا 2015 کے شروع سے یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز پر کنٹرول ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)
یمن میں انسانی حقوق کے کارکنوں ، سیاستدانوں ، صحافیوں اورتعز کے رہائشیوں نے حکومت اور بین الاقوامی ثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کی جانب سے تعز شہر کے محاصرے کا خاتمہ کسی بھی امن اقدام میں شامل کیا جائے۔
عرب نیوز کے مطابق محصور شہر کے رہائشیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں جاری امن منصوبے کی زیادہ تر توجہ صنعا پر ہے۔
لڑائی کے خاتمے کے معاہدے کے لئے حوثیوں کو چاہئے کہ وہ شمالی یمن کے شہر کے گنجان آباد اضلاع پر جاری گولہ باری اور دیگر عسکری کارروائیاں بند کردیں۔

بھوک کا شکار ہزاروں مکینوں کو انسانی اور طبی امداد میں مسائل کا سامنا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

تعز محاصرے پر دنیا کی توجہ مرکوز کرانے کی آن لائن مہم میں شامل ایک یمنی کارکن عبداللہ الشربے نے اپنے ٹویٹ میں کہا  ہےکہ تعز محاصرے کا غیر مشروط خاتمہ تمام یمنیوں کا مطالبہ ہے۔
یمنی اور اقوام متحدہ کےعہدیداروں نیز مغربی سفارت کاروں کے مطابق اقوام متحدہ کے زیر انتظام امن اقدام میں فوری طور پر ملک گیر جنگ بندی، صنعا ایئر پورٹ دوبارہ کھولنے، حدیدہ بندرگاہ پر پابندیاں ختم کرنے نیز یمنی حکومت اور حوثیوں کے مابین امن مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کیاگیا ہے۔
تعز کے رہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ حوثیوں کے کنٹرول والے علاقوں میں پابندیوں کو نرم کرنے پر زیادہ توجہ دی گئی ہے ، اس میں حوثی محاصرے کو شامل نہیں کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی ثالثی میں جاری امن منصوبے کی زیادہ تر توجہ صنعا پر ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

اقوام متحدہ کے ایلچی برائے یمن کی ترجمان اسمینی پلہ نے عرب نیوز کو بتایا  ہےکہ حوثیوں کے ساتھ متحارب دھڑوں میں جنگ بندی ہوتے ہی تعز کا محاصرہ ختم ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ حوثیوں نے 2015 کے اوائل سے ہی یمن کے تیسرے بڑے شہر تعز کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
حوثیوں نے محاصرہ ختم کرنے کے بین الاقوامی مطالبات پر کان نہیں دھرے جس کے نتیجے میں بھوک کا شکار ہزاروں مکینوں کو انسانی اور طبی امداد کی تقسیم میں خلل پڑا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حوثیوں نے مبینہ طور پر اپنی چوکیوں کے قریب سنائپرز تعینات کر رکھے ہیں تاکہ سرکاری زیر انتظام علاقوں میں داخل ہونے یا نکلنے کی کوشش کرنے والے کو گولی ماری جا سکے۔

6 سالہ گولہ باری کے نتیجے میں ہزاروں شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

تعز سے ایک گھریلو خاتون قمر نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حوثیوں کے محاصرے کے باعث لوگ شہر میں خوراک اور ادویہ حاصل کرنے کے لئے خطرناک اور کچی سڑکیں استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
مصائب بھی بڑھ گئے، بس کا کرایہ 10 سے 15 ہزار یمنی فی کس کے درمیان ہے۔
مقامی حقوق گروپوں کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ 6 سال کے دوران شہر پرحوثیوں کی گولہ باری کے نتیجے میں ہزاروں شہری ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں۔
تعز ہیومن رائٹس سینٹر نے حوثی میزائل اور توپخانے سے ہونے والے حملوں میں شہری ہلاکتوں کی تعداد 1462بتائی ہے جن میں 443 بچے اور180 خواتین شامل ہیں جبکہ8996 افراد زخمی ہوئے۔
 

شیئر: