Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حویلی دھرم پورہ ’پہلے فیصلہ کرلیں یہ لاہور میں ہے یا دہلی‘

حویلی میں 13 گرینڈ بیڈرومز ہیں جن میں باتھ رومز اور شاندار نشستیں منسلک ہیں (فوٹو: حویلی دھرم پورہ ویب سائٹ)
پرانے زمانے میں خبر کی تصدیق کرنا مشکل ہوتا تھا لیکن آج کل کے دور میں جہاں غلط معلومات، تصاویر یا ویڈیوز منٹوں میں وائرل کر دی جاتی ہیں وہیں ان کے ذرائع اور اصل خبر کا پتا لگانا بھی آسان ہوتا جا رہا ہے۔
دنیا کے کونے کونے میں رہنے والے لوگ سوشل میڈیا کا بے دھڑک استعمال کرتے ہیں۔ شاید اسی لیے سوشل میڈیا کسی دوسرے ملک یا شہر سے متعلق خبر یا معلومات کی تصدیق کرنے کا بھی ایک بڑا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔ آپ نے اکثر ایسی تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہوں گی جن کے بارے میں نظر آنے والی معلومات تصدیق کے بعد غلط ثابت ہوئیں۔
گذشتہ چند روز سے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز بالخصوص فیس بک اور ٹوئٹر پر حویلی دھرم پورہ لاہور کے نام سے کچھ تصاویر زیر گردش ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ صدیوں پرانی حویلی کو مرمت کرکے اسے بہترین نئی شکل دے دی گئی ہے۔
فیس بک صارف سعید جاوید نے یہ تصویریں شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’دھرم پورہ لاہور کی ایک حویلی کو نئی زندگی دی گئی ہے۔ شاندار تجدید نو۔‘

اس پوسٹ کے جواب میں وی تھینکرر پیج نے لکھا کہ ’یہ تصاویر جعلی لگ رہی ہیں کیونکہ پیچھے کی عمارتیں غائب ہو گئی ہیں۔‘
 ٹوئٹر ہینڈل پاکستان آن رائزسمیت متعدد اکاؤنٹس نے بھی یہ تصاویر لاہور کے نام سے شیئر کی۔

شیئر ہونے والی تصویروں میں تجدید سے پہلے اور بعد کی دونوں تصاویر میں واضح فرق دیکھا جا سکتا ہے۔
اس پوسٹ کے جواب میں بیشتر صارفین نے دہلی دھرم پورہ حویلی سے متلعق لنکس شیئر کیے کہ یہ تصاویر پاکستان لاہور نہیں بلکہ دہلی دھرم پورہ حویلی کی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے شہر لاہور میں بھی دھرم پورہ نامی علاقہ موجود ہے جس کی وجہ سے صارفین کویہ تصاویر دہلی کے بجائے لاہور کی لگیں۔
ٹوئٹر صارف علی عرفان نے لکھا کہ ‘پہلے یہ فیصلہ کر لیں کہ یہ لاہور ہے یا دہلی۔‘

حویلی کی آفیشل ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق اسے 6 سال کی مدت کے دوران دوبارہ بنایا گیا تھا۔ آج یہ چاندنی چوک دہلی میں بطور ہوٹل آنے والے سیاحوں کے لیے توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ اس میں 13 گرینڈ بیڈرومز ہیں جن میں باتھ رومز اور شاندار نشستیں منسلک ہیں۔

شیئر: