Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اپنی زندگی واپس چاہیے، یہ قانونی سرپرستی ظالمانہ ہے‘

برٹنی سپیئرز نے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے 20 منٹ تقریر کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کی مشہور پاپ گلوکارہ برٹنی سپیئرز نے ایک جذباتی عدالتی سماعت کے دوران جج سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی متنازع سرپرستی کا خاتمہ کیا جائے جس کی وجہ سے ان کے والد سنہ 2008 سے ان کے معاملات کنٹرول کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برٹنی سپیئرز نے بدھ کو ویڈیو کے ذریعے عدالت میں اپنے 20 منٹ کی تقریر کے دوران کہا کہ ’مجھے میری زندگی واپس چاہیے۔ 13 سال ہو چکے ہیں اور یہ بہت ہیں۔‘
سماعت کے دوران ان کے مداح عدالت کے باہر ان کے حق میں نعرے لگاتے رہے۔
39 سالہ گلوکارہ کے ایک دہائی سے زائد عرصہ پہلے ڈپریشن میں جانے کے بعد سے ان کے والد جیمی سپیئرز وسیع پیمانے پر ان کے مالی اور ذاتی معاملات دیکھتے ہیں۔
اسی وجہ سے حالیہ سالوں میں ان کے کچھ مداحوں نے ’فری برٹنی‘ نامی آن لائن مہم کا آغاز بھی کیا۔
ایک جذباتی تقریر میں جس میں برٹنی سپیئرز نے بمشکل سانس لیا اور دو بار قسم کھائی، ان کا کہنا تھا کہ ’اس قانونی نظام نے انہیں صدمے اور افسردگی میں مبتلا کر دیا ہے۔‘
’میں خوش نہیں ہوں۔ میں سوتی نہیں ہوں۔ میں بہت غصے میں ہوں۔ یہ بہت عجیب ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں روزانہ روتی ہوں۔‘
برٹنی سپیئرز نے جج برینڈا پینی سے استدعا کی کہ ’میں حقیقی طور پر سمجھتی ہوں یہ قانونی سرپرستی ظالمانہ ہے۔ میں تبدیلیاں چاہتی ہوں۔ میں تبدیلیوں کی مستحق ہوں۔‘
خیال رہے کہ گلوکارہ نے اپنی سرپرستی کے حوالے سے براہ راست بہت کم بات کی ہے لیکن ان کے وکیل سیموئل انگم نے اپریل میں کہا تھا کہ برٹنی سپیئرز براہ راست عدالت سے خطاب کرنا چاہتی ہیں، جس کے نتیجے میں بدھ کو سماعت ہوئی۔
برٹنی سپیئرز کا طویل عرصے سے اپنے والد کے ساتھ ایک ’مشکل رشتہ‘ رہا ہے۔
گذشتہ سال انہوں نے اپنی والد کو سرپرستی سے ہٹانے اور اپنی جائیداد کا مکمل اختیار ایک مالیاتی ادارے کو دینے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
ان کے عدالت کی جانب سے مقررہ وکیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد سے ’خوفزدہ‘ ہیں۔

شیئر: