Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نریندر مودی کی کشمیری رہنماؤں سے ملاقات آج، جموں و کشمیر میں ریڈ الرٹ

پی اے جی ڈی اتحاد میں سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت دوسری سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ ہیں کیونکہ وزیراعظم نریندر مودی آج جمعرات کو نئی دہلی میں جموں و کشمیر کی مرکزی سیاسی جماعتوں کے اتحاد پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔
انڈین اخبار دا انڈین ایکسپریس کے مطابق سنہ 2019 میں انڈیا کے زیراتنظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور اس کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد جو وفاق کے زیرانتظام ہیں، مرکزی حکومت نئی دہلی میں پہلی بار کشمیری رہنماؤں سے بات کرنے جا رہی ہے۔
یہ منتخب نمائندوں کی واپسی اور سنہ 2018 سے نافذ گورنر راج کے خاتمے کے لیے دونوں تقسیم شدہ علاقوں میں اسمبلی کے انتخابات کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
حکومتی اور سرکاری ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ وہ انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں سے تمام امور پر بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن ان کی فوری توجہ اس بات پر ہے کہ حلقوں کی حد بندیاں جلد مکمل کی جائیں اور جلد سے جلد جموں و کشمیر میں انتخابات کرائے جائیں۔
اس حوالے سے گذشہ روز بدھ کو حلقہ بندیوں کے کمیشن نے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے ورچوئل میٹنگ بھی کی ہے جس میں موجودہ انتخابی حلقوں کی تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انڈین وزیراعظم اور کشمیری رہنماؤں کی ملاقات کے پیش نظر پورے جموں و کشمیر میں ریڈ الرٹ ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وزیراعظم نریندر مودی نے اسمبلی انتخابات کا آغاز کرنے والے سیاسی عمل کو شروع کرنے کا ارادہ کیا ہے، یہ ریاست جموں و کشمیر کے تقسیم شدہ علاقوں میں منتخب حکومت کے حصول کی طرف پہلا قدم ہے۔
دوسری جانب جموں و کشمیر کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے سابق وزیراعلی غلام نبی آزاد کی رہائش گاہ پر میٹنگ کے بعد کہا ہے کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے بلائے گئے جماعتی اجلاس میں ریاست کا معاملہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’ریاست کے لوگ سنہ 2019 میں ہونے والی پیشرفت کے بعد صدمے میں ہیں۔ ہم آج کے اجلاس کے لیے وزیراعظم نریندر مودی کے ایجنڈے کا انتظار کریں گے اور اس کے مطابق جواب دیں گے۔‘
خیال رہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن میں سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت دوسری سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔

شیئر: