Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل آباد کاریوں میں توسیع کا عمل فی الفور روک دے: اقوام متحدہ

اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں 540 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔ فوٹو روئٹرز
اقوام متحدہ نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ ’بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں یہودی آباد کاریوں میں توسیع کی گئی ہے۔‘
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق اقوام متحدہ نے آبادکاریوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے نئی اسرائیلی حکومت پر زور دیا ہے کہ ان کی توسیع کا عمل فوری طور پر روک دیا جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب ٹور وینس لینڈ نے جمعرات کو سکیورٹی کونسل کی 2016 کی قرارد پر عمل درآمد کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آبادکاریوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں آبادکاریوں میں توسیع کے عمل کو روکا جائے۔
خصوصی مندوب ٹور وینس لینڈ نے 2016 کی قرار داد پر عمل درآمد سے متعلق سکیورٹی کونسل کو دی گئی بریفنگ میں کہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی جانب سے مشرقی یروشلم کے علاقے ہار ہوما میں 540 گھروں اور فوجی چوکیوں کی تعمیر کے منصوبے کی منظوری پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنا اسرائیلی قانون کے تحت بھی غیر قانونی ہے۔
ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ یہودی آباد کاریاں دو ریاستی حل کے علاوہ منصفانہ اور دائمی امن قائم کرنے میں رکاوٹ کا سبب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آباد کاریوں میں توسیع کا عمل فوری طور پر روکنا چاہیے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب ٹور وینس لینڈ نے اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ فلسطینی گھروں اور دیگر املاک کی تباہی سمیت فلسطینیوں کی نقل مکانی کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

اقوام متحدہ کے مطابق یہودی آباد کاریاں دو ریاستی حل میں رکاوٹ کا سبب ہیں۔ فوٹو روئٹرز

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ منصوبے کی منظوری دی جائے جس کے تحت فلسطینی قانونی طور پر تعمیر کا عمل شروع کر سکیں اور علاقے کی ترقی سے متعلق معاملات سے نمٹ سکیں۔
سکیورٹی کونسل کی دسمبر 2016 کی قراداد میں شہریوں پر تشدد کی روک تھام کے علاوہ اسرائیل اور فلسطین پر زور دیا گیا تھا کہ کسی قسم کے اشتعال انگیز بیانات اور اقدامات سے پرہیز کیا جائے۔
رپورٹ میں تمام فریقین پر مذاکرات کا عمل شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر سفارتی کوششوں کے ذریعے دو ریاستی حل ممکن بنایا جا سکے۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور خصوصی مندوب ٹور وینس لینڈ نے واضح کیا ہے کہ  قرادا کی منظوری کے ساڑھے چار سال بعد بھی کسی بھی اپیل پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔  
ٹور وینس لینڈ کے مطابق رواں سال مارچ سے جون کے درمیان پرتشدد واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ  دیکھا گیا ہے، غزہ میں موجود گروہوں اور اسرائیل کے درمیان اس قدر شدت گزشتہ کئی سالوں میں نہیں دیکھی گئی۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں سے کئی گھر اور عمارتیں تباہ ہوئیں۔ فوٹو اے ایف پی

سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ مارچ سے جون کے درمیان اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے 295 فلسطینیوں کو ہلاک کیا جن میں 42 خواتین اور 73 بچے شامل ہیں جبکہ ایک ہزار 149 زخمی ہوئے۔
جبکہ اس دوران فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے 90 ارکان اور 857 اسرائیلی شہریوں کو زخمی کیا گیا۔

شیئر: