Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایٹمی ایجنسی اور ایران کے درمیان نگرانی کا معاہدہ نہ ہونے پر امریکہ کو تشویش

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ پہلی ترجیح جوہری معاہدے کی بحالی ہے۔ (فائل فوٹو: ایسوسی ایٹڈ پریس)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں کے نگران ادارے اور ایران کے درمیان ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی کے حوالے سے عبوری معاہدے کا نہ ہونا انتہائی تشویش کی بات ہے جس کے حوالے سے تہران کو بتا دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق عبوری نگرانی کا معاہدہ تین مہینوں کے لیے تھا جس پر 21 فروری کو پیشرفت رک گئی تھی، پھر 24 مئی کو اس میں ایک مہینے کی توسیع کی گئی۔
معاہدے کے حوالے سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ اس کی مدت جمعرات کو ختم ہو گئی۔ ایران کے ساتھ ایک اور توسیع پر بات چیت ہو رہی ہے۔
اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ نے جمعے کو پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ اس تشویش کا ایران سے اظہار کیا گیا ہے اور اسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘
دوسری جانب ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں کے نگران ادارے میں ایرانی سفیر کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ ’ایران کو آئی اے ای اے کے سربراہ کی درخواست کی تعمیل کی ضرورت نہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ہمارے ایران کے ساتھ اب بھی بہت زیادہ اختلافات ہیں۔ لیکن انہیں امید ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں مذاکرات کا دوبارہ آغاز انہیں حل کر سکتا ہے۔‘
انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ بات چیت غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پہلی ترجیح جوہری معاہدے کی بحالی ہے لیکن اگر ایران کی خطے اور میزائل سرگرمیوں کی نگرانی کے حوالے سے معاہدہ ہو جاتا ہے تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے پاس اور بھی چیزیں ہیں۔‘
اس موقع پر فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ گیند اب ایران کے فیصلہ سازوں کی کورٹ میں ہے اور مذاکرات مشکل مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم انتظار کر رہے ہیں کہ ایرانی حکام 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے حتمی اور مشکل فیصلے کریں۔‘

شیئر: