Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مہر کی رقم پر اختلاف اتنا بڑھا کہ بارات واپس ہوگئی

نکاح سے قبل دولہا نے درخواست کی کہ مہر کی رقم کم کرائی جائے( فوٹو ٹوئٹر)
سعودی عرب میں نکاح خواں ڈاکٹرعمر الھزازی کا کہنا ہے کہ بعض اوقات نکاح کے دوران عجیب واقعات پیش آتے ہیں جو یاد رہ جاتے ہیں۔ 
ویب نیوز اخبار 24 سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر الھزازی نے بعض واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا ایک نکاح کی تقریب میں جب مہر کے اندراج کا معاملہ آیا تو فریقین میں رقم پر اختلاف ہو گیا۔ معاملہ اتنا بڑھا کہ نکاح کی تقریب منسوخ کردی گئی اور دلہن والوں نے بارات واپس کردی۔ 
ایک اور نکاح کا قصہ سناتے ہوئے ڈاکٹر الھزازی نے بتایا کہ دلہن کی مہر 50 ہزار ریال مقرر تھی جو دولہا نے اپنے ہونے والے سسر کو دی۔ جب رقم گنی گئی تو ایک ہزار کم تھے جس پر دلہن کے والد راضی نہ ہوئے۔ بالاخر نکاح کی تقریب ملتوی کردی گئی۔ 
ایک نکاح کی تقریب سے قبل دولہا نے درخواست کی کہ مہر کی رقم کم کرانے کے لیے راضی کریں جس پر میں نے دلہن کے والد سے بات کی۔ کوشش کے بعد وہ 15 ہزار ریال کم کرنے پرراضی تو ہوگئے مگر نکاح کے بعد میرے پاس آئے اور کہا آپ کی وجہ سے میری بیٹی کا حق مہر کم ہو گیا۔ 
ایک اور نکاح خواں سعید آل ھادی نے اپنی یاداشت کے حوالے سے کہا کہ ایک بار جیل خانہ جات کے دفتر سے کال موصول ہوئی جہاں ایک جوڑے کا نکاح پڑھانا تھا۔ 
نکاح خواں کا کہنا تھا کہ جب جیل پہنچا تو ایک شخص کو لایا گیا جسے ہتھکڑی لگی ہوئی تھی جس پر میں نے کہا کہ نکاح کے دوران ہتھکڑی تو کھول دیں۔  

ایک بار جیل میں نکاح پڑھایا، جوڑے کو ہتھکڑی لگی ہوئی تھی( فوٹو ٹوئٹر) 

 جب دلہن کو لایا گیا تو یہ دیکھ کر اوربھی حیران رہ گیا کہ وہ بھی قیدی تھی اور اسے بھی ہتھکڑی میں ہی لایا گیا تھا۔
جیلر کو درخواست کی کہ انہیں وقتی طور پر ہتھکڑی سے آزاد کردیں تاکہ نکاح پڑھایاجائے اور کم از کم آج اس جوڑے کو بہتر کمرے میں جگہ دی جائے میری درخواست کو جیلر نے قبول کرتے ہوئے ایک خصوصی کمرہ جوڑے کو دیا۔ 
نکاح خواں آل ھادی کا کہنا تھا کہ ایک واقعہ آج بھی نہیں بھولتا۔ ایک نکاح کی تقریب میں مدعو تھا۔ پورا گھرانہ حافظ قرآن تھا۔ دلہن کا مہر مساجد میں قرآن کریم وقف کے طور پر رکھنا قرار پایا۔
نکاح خواں کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ مجھے کبھی نہیں بھولتا جب یاد آتا ہے اس خاندان کے لیے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ 

شیئر: