Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موبائل ایپلیکیشنز پر صارفین نے 65 ارب ڈالر خرچ کر دیے

نان گیمنگ ایپس کی آمدن میں بھی پہلے کی نسبت خاصا اضافہ ہوا ہے (فوٹو: پکسابے)
موبائل فون ایپلیکیشن کے ذریعے متعلقہ اداروں کو ہونے والی آمدن رواں برس کی پہلی ششماہی میں 65 ارب ڈالر کی نئی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔
مارکیٹ کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ادارے سینسر ٹاور کی جانب سے پیر کو بتایا گیا ہے کہ ایپل اور گوگل پر اپنے شعبوں میں اختیار سے متعلق تنقید کے باوجود ان کی موبائل ایپ شاپس کی آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سینسر ٹاور کے ابتدائی اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ایپ سٹور اور گوگل پلے پر رواں برس کی پہلی ششماہی میں 64.9 ارب ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔ یہ رقم گذشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہے۔
ایپل کی آمدن سے متعلق اندازے میں سینسر ٹاور کا کہنا تھا کہ ایپ سٹور پر 41.5 ارب ڈالر کی رقم سبسکرپشن اور ایپس پر خرچ کی گئی، اس میں وہ ’ان ایپ پرچیز‘ بھی شامل ہیں جو ورچوئل آئٹمز مثلا گیم کیریکٹرز کی خریداری کے لیے استعمال کی گئی۔
گوگل پلے سے متعلق توقع تھی کہ وہ جون کے اختتام تک 23.4 ارب ڈالر کی آمدن حاصل کرے گا۔
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نان گیمنگ ایپلیکیشنز میں سب سے آگے رہی، جہاں صارفین نے 92 کروڑ ڈالر سے زائد رقم خرچ کی۔ یہ گذشتہ برس کے اس عرصے کے مقابلے میں 74 فیصد زائد ہے۔
گوگل کی ملکیتی ویڈیو ویب سائٹ یوٹیوب نان گیمنگ ریونیو جنریٹرز میں دوسرے نمبر پر رہی۔ اس پلیٹ فارم پر صارفین نے 56 کروڑ 50 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔

دنیا بھر میں موبائل گیمز پر خرچ کی جانے والی رقم رواں برس کی پہلی ششماہی می 44.7 ارب ڈالر رہی۔ سینسر ٹاور کے مطابق یہ گذشتہ برس کے اس عرصے میں ایپلیکیشنز کو ہونے والی آمدن سے 18 فیصد زیادہ ہے۔
موبائل گیمنگ کے لیے خرچ کی جانے والی رقم میں اضافے کے باوجود اس کے تناسب میں کمی ہونے پر سینسر ٹاور کا کہنا ہے کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں کہ تنزلی ہو رہی ہے بلکہ یہ گذشتہ برس کی وبائی صورتحال سے پیداشدہ غیرمعمولی حالات سے واپس معمول پر آنے کی وجہ سے ہے۔‘
چین کے ادارے ٹین سینٹ کی موبائل گیم ’آنر آف کنگز‘ آمدن کے معاملے میں سب سے آگے رہی۔  ایپ نے سال رواں کی پہلی ششماہی میں 1.5 ارب ڈالر کی آمدن حاصل کی۔
موبائل ایپس سے ہونے والی آمدن کے جائزے کے دوران ’ایپ اکانومی‘ کی بڑھتی اہمیت ایک ایسے وقت میں واضح ہوئی ہے جب دونوں بڑے ’مارکیٹ پلیسز‘ ایپل اور گوگل پر تنقید بھی جاری ہے۔

سینسر ٹاور کے اعدادوشمار وفاقی عدالت میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران سامنے آئے ہیں، جس میں ایپل کے ایپ سٹور پر اس کے سخت کنٹرول کو موضوع بنایا گیا ہے۔
پاپولر ویڈیو گیم ’فورٹ نائٹ‘ بنانے والے ادارے ایپک کی جانب سے کوشش کی جا رہی ہے کہ ایپل کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے ایپ سٹور کو تھرڈ پارٹیز کے لیے کھولے۔

شیئر: