Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مستقبل میں غذائی قلت ملک کے لیے نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ بن سکتا ہے: عمران خان

عمران خان نے کہا کہ نشہ کرنے والے منشیات کے عادی بن جاتے ہیں، ہم امداد کے عادی بن گئے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مستقبل میں غذائی قلت ملک کے لیے نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ بن سکتا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں قومی کسان کنونشن سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کا پورا زور چھوٹے کسانوں کو خوشحال بنانے پر ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ’ملک میں سب سے زیادہ غربت دیہات میں ہے۔ اپنے پروگرام میں چھوٹے کسانوں کے لیے قرضے رکھے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ کسان کو ریسرچ کر کے اس کے علاقے میں اگنے والی اجناس کا بتانا ہے اور اس کے لیے بیج بنانا ہے۔‘

 

ان کا کہنا تھا کہ عام کسان کے پاس رقم نہیں کہ وہ خرچ کر کے اپنی پیداوار بڑھائیں۔ غذائی قلت کے باعث چالیس فیصد بچوں کی گروتھ مکمل نہیں ہوتی۔ پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج فوڈ سکیورٹی ہے، فوڈ سکیورٹی ہی اصل میں نیشنل سکیورٹی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین کی ورچول مارکیٹ والا نظام پاکستان میں لائیں گے تاکہ یہاں کا کسان خوشحال ہو۔
’ڈی آئی خان، چولستان، بلوچستان اور سابق قبائلی علاقوں میں ہمارے پاس خالی زمین پڑی ہے۔ اگر منصوبہ بندی اور عمل درآمد کیا تو ہم چند برسوں میں زیتون کا تیل برآمد کرنے والے بن جائیں گے۔‘
عمران خان نے تقریب کے شرکا کو بتایا کہ اسرائیل نے ریگستان میں پانی کی تکنیک استعمال کر کے کئی چیزیں اگائی ہیں۔ ’ہمارے پاس بارہ موسم ہیں۔ ہم کچھ بھی اگا سکتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ چین نے غربت کم کرنے کے لیے سب سے زیادہ زور چھوٹے کسانوں پر لگایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ چین کی ورچول مارکیٹ والا نظام پاکستان میں لائیں گے تاکہ یہاں کا کسان خوشحال ہو۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم نے کہا کہ غذائی قلت مستقبل میں نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ بن جائے گا کیونکہ ہماری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ’اس قوم کو سزا ملنا چاہیے جو اپنے لوگوں کو پوری غذا نہیں دے سکتی۔‘
عمران خان کے مطابق جس طرح نشہ کرنے والے منشیات کے عادی بن جاتے ہیں اسی طرح ہم بھی امداد کے عادی بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک سب کے لیے بنا تھا مگر ایک چھوٹے سے طبقے نے تمام سہولیات اور مراعات لے لیں۔ ’سرکاری سکولوں کا معیاری گر گیا اور کسی نے نہیں سوچا کہ عام آدمی اس تعلیمی نظام کے ذریعے اکیسویں میں کیسے جائے گا۔‘

شیئر: