Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سفیر پاکستان: ’فلائٹس کی بحالی اور چینی ویکسین کی منظوری اسی ماہ متوقع‘

سفیر پاکستان نے سفارتخانہ ریاض میں کمیونٹی کے ساتھ فیس بک لائیو سیشن کیا ہے(فائل فوٹو ٹوئٹر)
سفیر پاکستان لیفٹننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) بلال اکبر نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ’سعودی عرب میں چینی ویکسین سائنو فام کی حج کے بعد منظوری دیے جانے کا امکان ہے جبکہ پی آئی اے کی فلائٹس کی بحالی بھی اسی ماہ متوقع ہے ‘۔
سفیر پاکستان نے جمعرات کو سفارتخانہ ریاض میں کمیونٹی کے ساتھ فیس بک لائیو سیشن کیا ہے جس میں انہوں نے سفارتخانہ کی کارکردگی سے آگاہ کرنے کے ساتھ سوالات کے جواب بھی دیے۔
 سفیر پاکستان نے بتایا کہ ’چینی ویکسین کی منظوری کے سلسلے میں پچھلے دو ماہ سے کوشش کر رہے ہیں اور سعودی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں‘۔
’پہلے مرحلے میں  سعودی حکام کی دو ٹیموں نے بیجنگ جا کر سائنو فام اور سائنو ویک کی مینو فیکچرنگ سہولتوں کا جائزہ لیا ہے۔ اب سعودی ٹیمیں خلیجی ممالک میں چینی ویکسین کی مینو فیکیچرنگ اور سپلائی کا جائزہ لیں گی‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’سعودی عرب میں چینی سفارتخانے کے تعاون سے سعودی حکام اس ہفتے منامہ اور شارجہ میں سائنو فام اور سائنو ویک کی مینوفیکچرنگ سہولتوں کا جائزہ لینے جا رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت پہلے ہی ہنگامی بنیادوں پر چینی ویکسین کی منظوری دے چکا ہے۔
سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ’ سعودی حکام کے ساتھ رابطوں کے بعد میری ذاتی رائے یہ ہے کہ حج کے فوری بعد چینی ویکسین کی منظوری کا اعلان کردیا جائے گا‘۔
اس سوال پر کہ سعودی عرب میں وہ تارکین جنہوں نے ویکسین لگوا لی اگر وہ پاکستان جائیں تو واپس آسکے ہیں؟۔
بلال اکبر نے سوال کے جواب میں کہا کہ ’اس وقت یہ مسئلہ ہے۔ یہ ایشو سعودی وزارت خارجہ کے ساتھ  اٹھا یا ہے۔ ان سے کہا ہے کہ ایسے افراد کے پاس ویلڈ اقامہ ہے اور انہوں نے منظور شدہ ویکسین لگوا لی ہے اگر وہ پا کستان جائیں تو انہیں واپس آنے کی اجازت بھی ہونی چاہیے‘۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ’اس سلسلے میں جلد وضاحت آجائے گی۔ انہوں نے بتایا سات جولائی کو سعودی وفد پاکستان جا رہا ہے جو وزارت خارجہ کے حکام کے ساتھ ملاقاتیں گا، امید ہے اس دورے میں اس حوالے سے کوئی کلیئر یٹی سامنے آجا ئے گی‘۔
 پی آئی اے کی فلائٹس کے حوالے سے انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ’ایک ہفتے سے ایک مہینے تک دوبارہ بحال ہو جائیں گی‘۔
کمیونٹی سکولوں کے حوالے سے سفیر پاکستان بتایا کہ ’ ہمارے سکولوں نے بڑے مشکل حالات میں کمیونٹی کے بچوں کو اچھی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ تعلیم کے معیار کے لحاظ سے کوئی بڑا فرق ہے جبکہ بچوں کے رزلٹ بھی اچھے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دو ایشوز ہیں۔ ایک تو یہ کورونا کی وجہ سے سکول بند ہیں۔ کمیونٹی میں بہت سے لوگوں کو یہ تشویش ہے کہ بچے تو گھر مں بیٹھے ہیں فیسیں کس چیز کی دیں‘۔
’ والدین کی اکثریت فیس دے رہی ہے۔ ایک فیصد یا اس سے کم  ہیں جن کا کلیم ہے کہ کورونا کی وجہ سے ان کی تنحواہ کم ہوگئی یا ملازمت نہیں ر ہیں اس لیے وہ فیسیں نہیں دے سکتے‘۔
سفیر پاکستان نے کہا کہ ’جو فیس نہیں دے سکتے وہ اپنے کلیم کے ثبوت میں دستاویز فراہم کریں کیس ٹو کیس کی بنیاد پر انہیں حل کیا جائے گا‘۔
انہوں نے بتایا ایسے والدین جنہوں نے اپنے کلیم کے حق میں ثبوت فراہم کیے انہیں کچھ نہ کچھ ریلیف دے رہے ہیں۔ اس مسئلےکو بتدریج حل کریں گے‘۔
 اس سوال پر کہ کورونا کے باعث آن لائن کلاسز ہو رہی ہیں۔ کلاس روم بند ہیں، بجلی کم استعما ل ہو رہی ہے۔ مینٹینس پر بھی کم خرچ کیا جا رہا ہے، کیا اس کا فائدہ کمیونٹی کو دیا جائے گا؟۔
سفیر پاکستان نےاس تجویز کو سراہا اور فوری طور پر سفارتخانے کے عملے کو ہدایت کی کہ ریاض میں پا کستانی کمیونٹی سکولوں کے کورونا سے پہلے جب سکول میں معمول کی کلاسز ہورہی تھیں اور کورونا کےدوران جب سکول بند رہے اخراجات کا گوشوارہ بنوایا جائے۔
’جائزہ لیں گے کہ کورونا سے پہلے جب سکول کھلے ہوئے تھے تو کیا اخراجات تھے اور کورو نا کے بعد جب سکول بند ہیں اور آن لائن کلاسز ہورہی ہیں تو کیا اخراجات ہیں۔ اگر اس میں کوئی گیپ بن رہا ہے تو فیس کم کرکے کمیونٹی کو ریلیف دیا جائے گا۔ ایسا کیوں نہیں ہوسکتا۔ کبھی فیس کم بھی کریں۔ کمیونٹی خوش ہو جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ’ اگر گوشواروں کے جائزے میں یہ نظر آیا کہ اخراجات کم ہوئے ہیں تو فیس کم کریں گے۔ انہوں نے کمیونٹی کو یقین دہانی کرائی کہ اسے حوالے سے کچھ نہ کچھ کرکے آپ کو دیتے ہیں‘۔
سفیر پاکستان نے یہ بھی کہا کہ جن افراد کا ڈیٹا سفارتخانے میں جمع ہوا تھا ان میں دس ہزار کیسز لیبر منسٹری اور وزارت داخلہ کو دیے ہیں جن میں ہروب اور غیر قانونی افراد شامل ہیں۔ لیبر منسٹری نے وعدہ کیا ہے کہ ڈھائی ہزار کیسز اس ہفتے میں حل کرکے دیں گے۔
 اسی طرح وہ افراد جن  کے پاس ان کی قابلیت کے مطابق کام نہیں ہے یا وہ غیر قانونی ہونے کی وجہ سے اپنی ٹیکنیکل قابلیت کے مطابق کام نہیں کرسکتے۔ کمیونٹی ویلفیر نے ایک ایپ لانچ کی ہے کہ ایسے افراد خود کو رجسٹرڈ کریں۔  کارپینٹر، ٹائل ورکرز، پلبمر، کرین آپریٹر اور مکینک کی اسامیاں ہمارے پاس آرہی ہیں۔
کوشش کرہے ہیں کہ پہلے بیج کو میں ساٹھ ستر افراد کو سیریل کے حساب سے بہتر ملازمتیں آفر کریں۔ جو کمپنی انہیں لے گی وہ اقامہ اور دیگر چیزیں خود ٹرانسفر کرے گی۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی نے سعودی عرب میں ویکسین لگوائی ہے تو انہیں ترجیح دی جائے گی ۔
سعودی وزارت صحت کی جاری کردہ ہدایت کے مطابق غیر قانونی افراد بھی ویکسینین سینٹر سے ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
انہو ں نے بتایا ایک اور کمپنی نے بھی دوسو ورکرز ہم سے مانگے ہیں جو ہمارے توسط سے جائیں گے۔ ان سے کوئی پیسے نہیں لیے جائیں گے۔ لیگل ایگریمنٹ سائن ہوگا ۔ لیگل ایگریمنٹ کی ایک کاپی سفارتخانے میں بھی رکھیں گے تاکہ اس کی خلاف ورزی نہ ہو۔ 
انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ انفرادی کفیل کے بجائے کمپنیوں افرادی قوت دی جائے۔ 
انہوں نے پاکستانی ورکرز پر زور دیا کہ وہ سفارتخانے میں رجسٹرڈ بھی ہوں اور ویکسین بھی لگوائیں۔
آخر میں سفیر پاکستان نے کہا کہ آئندہ فیس لائیو سیشن کے بجائے زوم میٹنگ ہوگی۔ لوگ براہ راست سوال کرسکیں گے۔

شیئر: