Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ایمریٹس ایئرلائن کے آپریشنز 2022 تک مکمل بحال ہو جائیں گے'

ٹم کلارک نے بتایا کہ گذشتہ سال ایئرلائن کو 5.5 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایمریٹس ایئر لائن کے صدر ٹم کلارک نے کہا ہے کہ کمپنی کے آپریشنز اگلے سال موسم گرما تک مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے کیونکہ کورونا وائرس کی وبا سے متاثرہ فضائی سفر کی صنعت میں مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ 2022 تک ایمریٹس اور دیگر ایئرلائنز کے آپریشنز مکمل طور پر بحال ہوجائیں گے۔
ٹم کلارک کا کہنا تھا کہ 'ایک بار وبا ختم ہو جائے تو ان لوگوں کی طرف سے طلب کا سونامی آئے گا جو سفر کرنا چاہتے ہیں، چاہے وہ دوست ہوں، رشتہ دار ہوں، گھروں کو جانے والے ہوں، کام کے سلسلے میں یا سیر و تفریح کے لیے سفر کرنے والے افراد ہوں۔ ان مختلف مقاصد کے لیے جو کہ گذشتہ 15 سے 16 مہینوں سے رُکے ہوئے تھے۔'
ایئرلائن کے لیے یہ پیش گوئی ٹم کلارک نے 'فرینکلی سپیکنگ' میں دیے گئے انٹرویو میں کی، جو کہ پالیسی سازوں اور کاروباری افراد کے ویڈیو انٹرویوز کا سلسلہ ہے۔
ایمریٹس کی مالی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹم کلارک نے بتایا کہ گذشتہ سال ایئرلائن کو 5.5 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا تھا۔
انہوں نے ایمریٹس اور اس کی حریف کمپنی ابوظبی کی اتحاد ایئرویز کے ساتھ انضمام کے امکانات پر بھی بات کی۔
دبئی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹم کلارک کا کہنا تھا کہ 'دبئی عالمی مرکز کے طور پر دوبارہ ابھرے گا، مضبوط ہوگا۔ (اس کا) ایئرپورٹ مستحکم ہوگا اور ہمارے نیٹ ورک پر اگلے تین سے پانچ برسوں میں مزید شہر ہوں گے۔'
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال اپنی معیشت اور ایئرلائن کی سرگرمیاں شروع کر کے دبئی نے درست اقدام کیا تھا، جبکہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے باعث مشکلات بڑھ رہی تھیں اور وائرس کی نئے اقسام سامنے آرہی تھیں۔

ابھی اس پر کوئی اعلان نہیں ہوا کہ آیا برطانیہ امارات کے شہروں کے ذریعے پروازیں کھولے گا یا نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ ویکسینز کی تقسیم اور وائرس کے علاج میں بہتری کے نتیجے میں امریکہ اور اس کے بعد یورپ کی فضائی سفر کی مارکیٹ میں زیادہ اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔  
تاہم اس بات پر انہوں نے غیر یقینی کا اظہار کیا کہ قرنطینہ اور دیگر پابندیوں کے بغیر برطانیہ متحدہ عرب امارات سے گزرنے والے راستے کب کھولے گا۔ کیونکہ ان پابندیوں کی وجہ سے مارکیٹ سست روی کا شکار ہے۔
ٹم کلارک کے مطابق 'میں نے برطانیہ کی حکومت کے سامنے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے اور مجھے معلوم ہے کہ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ اس معاملے پر اصرار کر رہی ہے۔ میرے خیال میں متحدہ عرب امارات کو ریڈ لسٹ میں رکھنے کی کوئی وجہ نہیں، خاص طور پر جب ملک مسائل سے نمٹنے میں پیش پیش ہے۔'
برطانوی حکومت نے رواں مہینے کے آخر میں، 19 جولائی کو، اپنی معاشی سرگرمیاں مکمل طور پر شروع کرنے کا کہا ہے۔ تاہم حکومت ابھی اس بات پر غیر یقینی کا شکار ہے کہ آیا ابھی امارات کے ذریعے جانے والی پروازیں دوبارہ شروع کی جائیں گی یا نہیں۔

شیئر: