Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور بم دھماکے کی تحقیقات: وزیر داخلہ شیخ رشید اس قدر محتاط کیوں؟  

وزیر اطلاعات اور آئی جی پولیس کے ساتھ پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ موجود نہ تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیرداخلہ شیخ رشید احمد ذرائع ابلاغ پر نمایاں رہنے کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ اپنی پریس کانفرنسز اور ٹی وی پروگراموں میں کافی کھلی ڈلی گفتگو کرتے ہیں۔
کم و بیش ہر موضوع پر وہ نہ صرف تبصرے کرتے ہیں بلکہ اپنے مخصوص انداز میں ہلکے پھلکے چٹکلوں کے ذریعے سوالات کی شدت کا سامنا کرتے بھی نظر آتے ہیں۔
تاہم 22 جون کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہوئے کار بم دھماکے کی تحقیقات کے حوالے سے شیخ رشید کافی محتاط رویہ اپنائے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
چار جولائی کو لاہور بم دھماکے کی تحقیقات سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی پریس کانفرنس کے 24 گھنٹے بعد پیر کے روز وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران حیران کن طور پر اس بم دھماکے سے متعلق بہت کم بات کی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں وزارت داخلہ اہم ترین وزارت شمار ہوتی ہے اور ملک کے اندر امن و امان کی صورت حال سے متعلق کسی بھی غیر معمولی واقعے کے بعد میڈیا کو تازہ ترین پیش رفت سے وزیر داخلہ کی جانب سے آگاہ کرنے کی مستقل روایت ہے، لیکن اتوار کو ہونے والی پریس کانفرنس سے وزیر داخلہ شیخ رشید موجود نہ تھے۔
اس پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کے ساتھ آئی جی پنجاب پولیس انعام غنی بھی موجود تھے۔
اتوار کو کی گئی اس پریس کانفرنس میں قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا تھا کہ ’جوہر ٹاؤن دھماکے کے پیچھے انڈین خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ہاتھ ہے۔‘

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی ایجنسیز نے 12 گھنٹے میں جوہر ٹاؤن دھماکے سے متعلق اہم تحقیقات کیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس کے علاوہ پریس کانفرنس میں شیخ رشید کی بیشتر گفتگو پاکستان اور ازبکستان کے درمیان کیے گئے معاہدوں پر مشتمل تھی، البتہ پریس کانفرنس کے آخر میں لاہور بم دھماکے سے متعلق صحافیوں کے سوالوں پر شیخ رشید نے مختصر جواب دینے پر ہی اکتفا کیا۔
ایک صحافی نے جب یہ پوچھا کہ ’دہشت گردی کے مقصد کے لیے تیار کی گئی گاڑی کئی گھنٹے تک موٹروے پر موجود رہنے بعد لاہور میں داخل ہوئی، کیا یہ سکیورٹی پر مامور محکموں کی نااہلی نہیں؟‘
اس کے جواب میں وزیرداخلہ کہنا تھا کہ ’آپ سکیورٹی ایجنسیز کو سلیوٹ پیش کریں، آج تک پاکستان میں کوئی بھی کیس ایسا نہیں ہوا جس کے محرکات کا پتا سکیورٹی ایجنسیز نے نہ چلایا ہو۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اس واقعے سے تین دن پہلے کہا تھا کہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں خطرات ہیں۔‘
وزیرداخلہ نے سوال کرنے والے صحافی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’سکیورٹی ایجنسیز نے صرف 12 گھنٹے میں اس واقعے سے متعلق اہم تحقیقات کیں، آپ بجائے کریڈٹ دینے کے کیڑے نکال رہے ہیں۔‘
وزیر داخلہ کی باڈی لینگویج سے تاثر مل رہا تھا کہ وہ جلدی میں ہیں یا پھر اس موضوع سے گریز کو ترجیح دے رہے ہیں، اسی لیے وہ مختصر تبصرہ کرنے کے بعد ’تھینک یُو‘ کہہ کر چل دیے۔

شیئر: