Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں صارفین کے تخلیق کردہ مواد پر ٹوئٹر کا استثنیٰ ختم

انڈیا ٹوئٹر استعمال کرنے والے بڑے ملکوں میں شامل ہے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹوئٹر کو انڈیا میں صارفین کے تخلیق کردہ مواد پر حاصل استثنی اب باقی نہیں رہا ہے۔
انڈین حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ ایسا اس لیے ہوا ہے کہ ٹوئٹر نئے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین پر عملدرآمد میں ناکام رہا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت نے باقاعدہ طور پر تصدیق کی ہے کہ ٹوئٹر کو استثنی حاصل نہیں رہا ہے۔
اس سے قبل حکام کی جانب سے ٹوئٹر پر تنقید کی جاتی رہی تھی کہ وہ متعلقہ قوانین پر عمل نہیں کر رہا۔
حالیہ تنازعے اور عوامی سطح پر تنقید کے بعد یہ تشویش پیدا ہوئی ہے کہ سخت قوانین کی موجودگی میں امریکی ادارہ کاروبار جاری رکھنے میں مشکل کا سامنا کرے گا۔
انڈیا کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کی جانب سے پانچ جولائی کو نئی دہلی میں ہائی کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ ٹوئٹر کی جانب سے عملدرآمد نہ ہونا آئی ٹی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، جس سے امریکی ادارے کو حاصل استثنی ختم ہو گیا ہے۔

ٹوئٹر کے استثنی کا ذکر انڈین حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کیا گیا ہے (فوٹو: پکسابے)

حکومت کی جانب سے یہ جواب اس مقدمے میں جمع کرایا گیا جس میں ایک انڈین ٹوئٹر صارف نے پلیٹ فارم پر ساکھ کو نقصان پہنچانے والی ٹویٹس سے متعلق شکایت کی تھی۔ شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ کمپنی نئے قوانین پر عمل نہیں کر رہی جس کے تحت کچھ نئی تعیناتیاں کرنی چاہیئں۔
ٹوئٹر نے اس پر ردعمل دینے سے انکار کیا ہے۔ اس سے پہلے کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ عملدرآمد کے لیے تمام کوششیں کر رہی ہے۔
انڈیا کے نئے آئی ٹی قوانین مئی کے اختتام سے لاگو ہوئے ہیں۔ ان کے تحت سوشل میڈیا اداروں کو ان پر تخلیق کیے جانے والے مواد کی بنیاد پر پابند کیا گیا ہے کہ وہ مواد ہٹانے کی درخواستوں پر عمل کریں اور میسیج تیار کرنے والوں کی تفصیل بھی حکومت کو مہیا کریں۔
ٹیکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے ٹوئٹر پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا وہ جان بوجھ کر قوانین کی خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہے ہیں، تمام سوشل میڈیا اداروں کو نئے قوانین پر عمل کرنا چاہیے۔

انڈیا میں پولیس نے ٹوئٹر کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

حالیہ ہفتوں کے دوران جب حکومت اور ٹوئٹر کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے، انڈین پولیس نے کمپنی اور اس کے آفیشلز کے خلاف پانچ کیسز درج کیے ہیں۔ ان میں سے کچھ چائلڈ پورنوگرافی اور ٹوئٹر کے کیریئر پیج پر انڈیا کے متنازع نقشے سے متعلق ہیں۔
انڈیا کی دو ریاستوں میں پولیس نے ٹوئٹر انڈیا کے چیف منیش مہیشوانی کے خلاف شکایات درج کی ہیں۔
انڈین ریاست اترپردیش کی جانب سے ذیلی عدالت کا ایک فیصلہ بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے جس میں پولیس کو منیش مہیشوانی کے خلاف کارروائی سے روکا گیا تھا۔
ذیلی عدالت نے پولیس کو گرفتاری نہ کرنے کی ہدایت اس مقدمے میں دی تھی جس میں ٹوئٹر پر الزام ہے کہ پلیٹ فارم کو نفرت پھیلانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

شیئر: