Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاسپورٹ ایکسپائر ہے، کفالت کی تبدیلی ممکن ہے؟

کفالت کی تبدیلی کے لیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کارآمد ہو۔ (فائل فوٹو سیدتی)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے اقامہ اور رہائشی قوانین واضح ہیں جن پر عمل کرنا سب کے لیے لازمی ہے۔ آجر اور اجیر کے حوالے سے بھی قوانین موجود ہیں ان سے آگاہی ضروری ہے۔
 ایک شخص نے پوچھا ہے ’میرا پاسپورٹ ایکسپائرہے اور میں سپانسر شپ تبدیل کرانا چاہتا ہوں کیا یہ ممکن ہے؟‘
 جوازات کا کہنا تھا کہ’ کفالت کی تبدیلی کےلیے لازمی ہے کہ پاسپورٹ کارآمد ہو۔ ایکسپائر پاسپورٹ کی صورت میں کفالت کی تبدیلی یا دیگر امور کی انجام دہی ممکن نہیں ہوسکتی‘۔ 
واضح رہے پاسپورٹ بین الاقوامی سطح پر اہم سفری دستاویز ہوتی ہے جس سے پاسپورٹ کے حامل کی ملکی شناخت ممکن ہوتی ہے۔
اس لیے بیرون ملک مقیم افراد کو چاہیے کہ پاسپورٹ کی ایکسپائری سے قبل اسے تجدید کرائیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔  
سپانسرشپ کی تبدیلی جسے یہاں عرف عام میں ’کفالت‘ کہا جاتا ہے کا عمل بھی کارآمد پاسپورٹ سے مشروط ہے۔
اگر کسی کا پاسپورٹ ایکسپائرہو تو کفالت کی تبدیلی نہیں ہوسکتی اس کے لیے سب سے پہلے پاسپورٹ تجدید کرانے کے بعد ہی سپانسر شپ کی تبدیلی کے لیے ڈیمانڈ یا طلب ارسال کی جائے تو بہترہوگا بصورت دیگر اگر کفالت کی تبدیلی کے لیے ڈیمانڈ ارسال کی گئی اور پاسپورٹ کی تجدید میں وقت لگا تو اس صورت میں ڈیمانڈ خود کارطریقے سے کینسل ہو جاتی ہے۔ 
 جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شہری نے سوال کیا کہ ’میرا فیملی ڈرائیور چھٹی پر گیا ہوا ہے۔ اس کا اقامہ ایکسپائر ہونے میں ایک ماہ سے کم مدت باقی ہے کیا خروج وعودہ کی مدت میں ایک ماہ کی توسیع ممکن ہے؟‘

اقامے کی مدت میں کم از کم 90 دن باقی ہونا ضروری ہیں ( فائل فوٹو سیدتی)

 جوازات کا کہنا تھا کہ’خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کے لیے لازمی ہے کہ اقامہ کی مدت میں کم از کم 90 دن باقی ہوں۔ اگر اس سے کم مدت ہوگی تو خروج وعودہ کی مدت میں (اختیاری) توسیع نہیں ہوسکتی۔‘
واضح رہے کہ یہ سوال کورونا کی وجہ سے دی جانے والی شاہی رعایت کے حوالے سے نہیں ہے۔ شاہی رعایت کے تحت وہ تارکین جو کورونا کی وجہ سے مملکت نہیں آسکتے ان کے اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت میں 31 جولائی تک خود کار طریقے سے توسیع کی جا رہی ہے۔ 
 محکمہ جوازات اور نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے اشتراک سے یہ کام جاری ہے۔ اس خصوصی رعایت سے وہ تمام تارکین مستفیض ہورہے ہیں جو 2 فروری 2021 سے عائد ہونے والی سفری پابندی سے متاثر ہوئے تھے۔  
اختیاری توسیع وہ توسیع ہوتی ہے جو فیس ادا کرنے کے بعد اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں کی جاتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ جوازات نے ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون مملکت گئے ہوئے اقامہ ہولڈرز کے خروج وعودہ اور اقاموں کی مدت میں اختیاری توسیع کا آپشن فراہم کیا ہے جس سے تارکین خاص کر  وہ افراد جن کے بچے تعلیم کی غرض سے پاکستان یا کہیں اور گئے ہوتے ہیں انہیں فائدہ ہوتا ہے۔ 
اس سے قبل طلب علموں کو اقاموں اور خروج و عودہ کی مدت توسیع کے لیے واپس آنا ہوتا تھا جس سے ان کے والدین پر اضافی مالی بوجھ پڑتا تھا جو اس سہولت کے بعد کم ہوگیا ہے۔

شیئر: