Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا یمن کی سکیورٹی اور استحکام کے عزم کا اعادہ

سعودی عرب نے وثی ملیشیا کی شہریوں کو ہدف بنانے کی مسلسل کوششوں کی مذمت کی ہے۔ (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب نے یمن کی سکیورٹی اور استحکام اور اس ملک کی جائز حکومت کے ساتھ عزم کا اعادہ کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق بحران کے خاتمے کے لیے مملکت ایک جامع سیاسی حل کی حمایت کرتا ہے۔ 'تمام فریقوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ یمن کے تمام حصوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے سیاسی حل قبول کریں۔'
یمنی حکومت اور جنوبی عبوری کونسل کے نمائندگان کی سعودی عرب کے دارالحکومت میں جمعرات کو ملاقات ہوئی تھی۔ اس دوران ایک معاہدے کے عمل کرنے پر بات چیت کی گئی تھی جس کے تحت ان کے اختلافات پر امن طریقے سے حل کیے جا سکیں۔
مملکت نے دونوں فریقوں کو معاہدے پر قائم رہنے کی عجلت کے بارے میں یاد دلایا تاکہ خون خرابے سے بچنے اور سکیورٹی اور استحکام کے حصول کے لیے یمنی معاشرے کے مختلف طبقات کو متحد کیا جا سکے۔
اس سے قبل دونوں فریقوں نے ریاض انیشی ایٹو نامی معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت تمام پارٹیوں کو سیاسی حل قبول کرنے اور 2019 میں شروع ہونے والے تشدد کو ختم کرنا ہے۔
منگل کوخادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے سیشن کے دوران سعودی عرب نے ایران حمایت یافدتہ حوثی ملیشیا کی شہریوں کو ہدف بنانے کی مسلسل کوششوں کی مذمت کی، ہودیدہ گورنریٹ سے کیے جانے والے حملے سٹاک ہوم معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔
یمن کے وزیر اطلاعات معمر الاریانی کا پیر کو کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا 2018 میں یمنی حکومت کے ساتھ ہونے والے سٹاک ہوم معاہدے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں تاکہ ملک میں دہشتگردی کو جاری رکھ سکیں۔
یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی صبا نے ملیشیا کے ہودیدہ الصلیف کے (بحیرہ احمر) کی بندرگاہوں کا بم سے بھری ریموٹ سے چلنے والی کشتیاں بنانے کے لیے استعمال اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ حوثیوں نے دہشتگردی کے لیے سٹاک ہوم معاہدے کا استعمال کیا۔
پینٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکہ یمن میں جنگ ختم کرنے اور خطے میں ایران کی غیر مستحکم سرگرمیوں کو ختم کرنے سعودی عرب کے ساتھ کام کرنے کے لیے پُر عزم ہے۔
امریکہ کے محکمہ دفاع نے سعودی عرب پر حوثیوں کے حملوں کی مذمت کی ہے۔

شیئر: