Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ٹیلنٹ کو اہم مقام پر پہنچانے والا سعودی فلم فیسٹیول

صحرا سینما کے مرکزی خیال کے تحت منعقدہ سعودی فلم فیسٹیول(ایس ایف ایف) کے ساتویں ایڈیشن نے سعودی اور بین الاقوامی فلم سازوں کو اہم مقام پر پہنچا دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کنگ عبد العزیز سنٹر فار ورلڈ کلچر (اثرا) میں دمام کی سعودی عرب سوسائٹی برائے ثقافت و فن (ایس اے ایس سی اے) کے اشتراک سے منعقدہ اس ایونٹ میں57 فلمیں پیش کی گئیں۔
ان میں سعودی فلمسازوں کی تیارکردہ 36 فلمیں شامل تھیں جبکہ 21 فلمیں جی سی سی کے فلمساروں کی تیارکردہ تھیں۔

گولڈن پام ایوارڈ  میں انعامات کا آغاز75ہزار ریال سے کیا گیا ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

اثرا میں پرفارمنس آرٹ اینڈ سنیما کے سربراہ ماجد سمان نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ سعودی عرب میں خاص طور پر سنیما اور مووی تھیٹرز کی آمد کے بعد زبردست تبدیلی آئی ہے اورفلمسازی کی صنعت میں مواقع فروغ پا رہے ہیں۔
ہم لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ فلم سازی کی صنعت میں پیشہ ور بن سکتے ہیں اور وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
فیسٹیول کے گزشتہ مرحلوں میں اثرا نے 20 سے زیادہ فلمیں تیار کیں جو تمام سعودی ڈائریکٹرز نے بنائیں۔ نتیجتاً انہیں 15قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز حاصل ہوئے۔
ماجد سمان نے بتایا کہ ہمیں یقین تھا کہ اس وقت سعودی جو کچھ کر رہے ہیں، ان کی صلاحیتوں کو ہم ایک اعلیٰ معیار تک لے جا سکتے ہیں کہ ان کی فلمیں کم از کم عالمی سطح پر برآمد کی جا سکیں۔

مملکت میں سنیما اور مووی تھیٹرز کی آمد کے بعد زبردست تبدیلی آئی ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی فلم فیسٹیول کے ذریعے تویق پہاڑی سلسلے سے متاثر انٹرایکٹو آرٹ ورک میں صحرا سینما کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جلد ہی ایک کتاب سنیما، صحرا اور اس کا رہنما  شائع کی جائے گی جس میں تحقیق، مضامین اور مطالعات شامل ہوں گے۔
فلمی میلے کے ساتھ ساتھ صحرا ادب، نظمیں، ثقافت نیز صحرا میں عکسبند کی گئی فلموں پرمبنی 3 سیمینار بھی پیش کئے گئے۔
معروف سعودی صحرا نورد اور آرٹسٹ معاذ العوفی نے صحرا پر مبنی فلموں کی تیاری کی اپنی کہانی شیئر کی۔
انہوں نے کہا کہ میں واقعتا لوگوں کو مملکت کے صحراوں کے بارے میں بتانا چاہتا تھا جو فلم کی عکس بندی کے لئے موزوں ہیں نیز نوجوان فلم ڈائریکٹرز اس سے کس طرح شاندار نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔

 فیسٹیول میں سعودی فلمسازوں کی تیارکردہ 36 فلمیں شامل تھیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اثرا میں پروگراموں کے سربراہ اشرف فقیہ نے کہا کہ اس مرکز کی خواہش ہے کہ فلم کو فروغ دیا جائے اور ایسے ماحول کی ترقی پر کام کیا جائے جہاں نشوونما اورمسابقت کے لئے ٹیلنٹ دریافت کیا جا سکے۔
اشرف فقیہ نے کہا کہ پہلی بار ہمارے ہاں مارکیٹ میں فلمی مارچ ہوا ہے لہٰذا جس کے پاس بھی کوئی پراجیکٹ، آئیڈیا یا سکرپٹ ہے اسے بہت سے بہترین فلم سازوں سے متعارف کرایا جارہا ہے۔
فلموں کی تعداد اور معیار کے حوالے سے اثرا سعودی عرب میں سب سے بڑا فلم پروڈیوسر ہے۔ یہ انعام دینے کی بات نہیں بلکہ خود کو مارکیٹ میں ثابت کرنا ہے۔
عربی کی طویل فیچر فلم  فورٹی ایئرز اینڈ ون نائٹ پہلی بار سویڈن میں مالموعرب فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی تھی اور انگریزی میں اس کا ترجمہ کیا گیا تھا۔

سعودی فلمی میلہ ہمارے لئے سعودی آسکر کی طرح ہے۔ (فوٹو عرب نیوز)

سعودی فلم ہدایت کار محمد الہلیل نےعرب نیوز کو بتایا کہ اس فلم کی تیاری میں ہمیں 3 سال لگے۔ میں نے بہت سی مختصر فلموں پر کام کیا لیکن اس میلے میں جو میں نے پیش کی وہ میری پہلی طویل فیچر فلم تھی۔
فلم بندی بہت چیلنجنگ تھی، اس نے مجھے انتہائی تجربہ کار ہدایت کاروں اور فلم سازوں کے ساتھ  کام کرنے میں مدد فراہم کی۔
سات روزہ فیسٹیول کا مقصد فلمسازوں کے مابین مسابقت اور تخلیق کی سطح بلند کرنا ہے۔ گولڈن پام ایوارڈ حاصل کرنے کے لئےفلموں میں مسابقت کا سلسلہ بھی جاری ہےجس میں انعامات کا آغاز 75ہزار ریال سے کیا گیا ہے۔
اشرف فقیہ نے کہا کہ سعودی فلمی میلہ ہمارے لئے سعودی آسکر کی طرح ہے۔ اس کا حصہ بننے پر ہمیں بہت زیادہ خوشی ہے۔
2017 میں اثرا نے مختلف شعبوں میں سعودی عرب کے ہنر کو فروغ دینے کے لئے جسور نامی ایونٹ کا آغازکیا۔ اس ایونٹ میں مزاح، کوکنگ، سائنسی تحقیق اور40 امریکی شہروں میں فلم سازی شامل ہے۔
 

شیئر: