کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا یا انڈین ویریئنٹ جس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز تشویش کا آغاز کیا تھا اور آج جمعے کو این سی او سی نے بھی عوام کو اس حوالے سے انتباہ کیا ہے، کا پہلا مریض انڈیا میں سامنے آیا تھا۔
جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ڈیلٹا یا انڈین ویریئنٹ کے پھیلاؤ کا آغاز انڈین ریاست مہاراشٹر میں اکتوبر 2020 میں ہوا جس کے بعد اس نے پھیلتے ہوئے دنیا کے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اس وائرس سے متاثرہ پہلا مریض انڈیا میں سامنے آیا لیکن اب سوال یہ ہے کہ اس وائرس کو انڈین ویریئنٹ کہا جائے یا ڈیلٹا ویرینٹ؟ کیونکہ اس کی شروعات تو انڈٰیا سے ہوئی لیکن اسے عالمی سطح پر ڈیلٹا ویریئنٹ کہا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
کیا پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی لہر آرہی ہے؟Node ID: 580316
-
کورونا کی انڈین قسم کی وجہ سے چوتھی لہر کا خطرہ ہے: عمران خانNode ID: 581226
اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین مختلف ٹویٹس کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
صدر پاکستان عارف علوی کے بیٹے اواب علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا ویریئنٹ کے حوالے سے مطالبہ کیا کہ ’کیا ہم پاکستانی ہونے کے ناطے اسے ڈیلٹا ویریئنٹ کہنا چھوڑ سکتے ہیں اور انڈین ویریئنٹ کہہ سکتے ہیں۔ اس کا آغاز انڈیا سے ہوا تھا اور یہ وہاں بہت زیادہ تھا اور ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈین لابی عالمی سطح پر آہستہ آہستہ اور مستقل طور پر منفی بیانیے کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔ لہذا اس کو انڈین ویریئنٹ ہی پکاریں۔‘
Can we as Pakistanis stop using the word "Delta Variant" and call it the "Indian Variant" — it was & is predominant the variant which started in India
Slowly & steadily the Indian lobby globally want to avoid negative narrative
Let's call them out on this #IndianVariant
— Awab Alvi (@DrAwab) July 9, 2021
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے صحافی عامر ضیا بھی اواب علوی کے موقف کی حمایت کرتے نظر آئے اور لکھا کہ ’آئیں بیلچے کو بیلچہ کہیں، کووڈ 19 ڈیلٹا ویریئنٹ ایک مہلک انڈین ویریئنٹ ہے۔ اس کے لیے فینسی لفظ ڈیلٹا کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟‘
Let's call spade a spade...#COVID19's #DeltaVariant is basically the lethal #IndianVariant. Why use a fancy word "Delta" for it?
— Amir Zia (@AmirZia1) July 9, 2021
تاہم انگریزی کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے صدر پاکستان کے بیٹے کے مطالبے کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے جواب دیا کہ ’پھر کوویڈ 19 کو ’چائنہ وائرس‘ کہنے میں کیا غلط ہے؟ کیا اب وائرس کی قومیتیں ہوں گی؟ کیا ہمیں ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ چیک کرنے چاہیے؟ کیا ہمیں کوویڈ 19 کے مذہب کا بھی تعین کرنا چاہیے؟ خدا کے لیے!‘
Then what’s wrong in calling the Covid19, ‘China virus?’
Do viruses now have nationalities?
Should we check their passports and ID cards?
Should we determine Covid19’s religion as well?
For heaven’s sake! https://t.co/W1RIioFKbu— Nadeem Farooq Paracha (@NadeemfParacha) July 9, 2021