Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیلٹا ویریئنٹ کو انڈین ویریئنٹ کہنے کا مطالبہ نسل پرستی ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ڈیلٹا ویریئنٹ کی شروعات انڈیا سے اکتوبر 2020 کو ہوئی۔ (فوٹو: روئٹرز)
کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا یا انڈین ویریئنٹ جس کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز تشویش کا آغاز کیا تھا اور آج جمعے کو این سی او سی نے بھی عوام کو اس حوالے سے انتباہ کیا ہے، کا پہلا مریض انڈیا میں سامنے آیا تھا۔
جرمنی کے خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ڈیلٹا یا انڈین ویریئنٹ کے پھیلاؤ کا آغاز انڈین ریاست مہاراشٹر میں اکتوبر 2020 میں ہوا جس کے بعد اس نے پھیلتے ہوئے دنیا کے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اس وائرس سے متاثرہ پہلا مریض انڈیا میں سامنے آیا لیکن اب سوال یہ ہے کہ اس وائرس کو انڈین ویریئنٹ کہا جائے یا ڈیلٹا ویرینٹ؟ کیونکہ اس کی شروعات تو انڈٰیا سے ہوئی لیکن اسے عالمی سطح پر ڈیلٹا ویریئنٹ کہا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین مختلف ٹویٹس کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
صدر پاکستان عارف علوی کے بیٹے اواب علوی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کورونا کی نئی قسم ڈیلٹا ویریئنٹ کے حوالے سے مطالبہ کیا کہ ’کیا ہم پاکستانی ہونے کے ناطے اسے ڈیلٹا ویریئنٹ کہنا چھوڑ سکتے ہیں اور انڈین ویریئنٹ کہہ سکتے ہیں۔ اس کا آغاز انڈیا سے ہوا تھا اور یہ وہاں بہت زیادہ تھا اور ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’انڈین لابی عالمی سطح پر آہستہ آہستہ اور مستقل طور پر منفی بیانیے کو نظر انداز کرنا چاہتی ہے۔ لہذا اس کو انڈین ویریئنٹ ہی پکاریں۔‘
اس موضوع پر بات کرتے ہوئے صحافی عامر ضیا بھی اواب علوی کے موقف کی حمایت کرتے نظر آئے اور لکھا کہ ’آئیں بیلچے کو بیلچہ کہیں، کووڈ 19 ڈیلٹا ویریئنٹ ایک مہلک انڈین ویریئنٹ ہے۔ اس کے لیے فینسی لفظ ڈیلٹا کیوں استعمال کیا جا رہا ہے؟
تاہم انگریزی کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے صدر پاکستان کے بیٹے کے مطالبے کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے جواب دیا کہ ’پھر کوویڈ 19 کو ’چائنہ وائرس‘ کہنے میں کیا غلط ہے؟ کیا اب وائرس کی قومیتیں ہوں گی؟ کیا ہمیں ان کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ چیک کرنے چاہیے؟ کیا ہمیں کوویڈ 19 کے مذہب کا بھی تعین کرنا چاہیے؟ خدا کے لیے!‘
تاہم ویریئنٹ کے حوالے سے لارا نامی صارف نے کہا کہ ’کیا لوگوں کو احساس ہے کہ ڈیلٹا ویریئنٹ اصل میں انڈین ویریئنٹ ہے اور یہ تین دن پہلے شروع نہیں ہوا۔ انہوں نے کسی خاص ملک سے نفرت یا نسلی امتیاز سے بچنے کے لیے ویریئنٹ کے محض ناموں کو تبدیل کیا ہے۔

اسامہ خلجی نامی صارف بھی ویریئنٹ کو کسی خاص ملک سے مخصوص کرنے کے مخالف نظر آئے اور انہوں نے ڈاکٹر اواب علوی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’ براہ کرم، کیا ہم اس کے بجائے مہذب انسان بننے کی کوشش کر سکتے ہیں؟‘

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھی ڈیلٹا ویریئنٹ کی شروعات انڈیا سے اکتوبر 2020 کو ہوئی۔

مزید ویریئنٹس کے بارے دیکھا جا سکتا ہے کہ الفا کی شروعات برطانیہ، بیٹا ویریئنٹ کی جنوبی افریقہ اور گیما ویریئنٹ کا پہلا مریض برازیل سے سامنے آیا تھا۔

شیئر: