Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کی بچی کے علاج کے لیے وزیراعظم عمران خان سے اپیل

غزہ کی مکین لڑکی اعصاب اور ہڈیوں کی بیماری کا شکار ہے (فوٹو: ویڈیو گریب)
غزہ سے تعلق رکھنے والی 15 برس کی لڑکی کے والد نے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے بیٹی کے علاج میں مدد کی اپیل کی تاہم انہیں تاحال کوئی جواب نہیں مل سکا ہے۔
والا اسد نامی فلسطینی لڑکی ہڈیوں اور پٹھوں کی ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کا شکار فرد نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ کسی چیز کو تھامنے کے معاملے میں دوسروں کا محتاج رہتا ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ’گذشتہ ماہ غزہ سے تعلق رکھنے والی لڑکی کی آنٹی نے ٹوئٹر پر ان کی بیماری کی تفصیل شیئر کرتے ہوئے براہ راست وزیراعظم عمران خان سے مدد کی اپیل کی تھی۔‘
ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، گورنر سندھ عمران اسماعیل، پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستان سے تعلق رکھنے والے کچھ صحافیوں کو بھی مینشن کیا گیا تھا۔

کئی برسوں سے فلسطین میں جاری تنازعات اور تشدد نے وہاں طبی سہولیات کا نظام تباہ کردیا ہے۔ 20 لاکھ آبادی کا گنجان آباد علاقہ غزہ بھی طبی سہولیات کی بہت زیادہ کمی کا شکار ہے۔
21 مئی کو اسرائیل اور غزہ کی حکمران جماعت حماس کے درمیان 11 روز کی فضائی جنگ کے بعد سیز فائر ہوا تھا۔ اس صورت حال نے غزہ میں طبی سہولیات کے بحران کو مزید سنگین کیا ہے۔
والا کے والد ہوسف حسن اسد نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان ایک مسلم ملک ہے اور وہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔ چونکہ پاکستان میں ان کی بیٹی کی بیماری کا علاج میسر ہےاس لیے میں وزیراعظم عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے ہاں ان کے علاج کا انتظام کرائیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پاکستان کی وفاقی حکومت نے ابھی تک علاج کے لیے کی گئی اپیل کا جواب نہیں دیا ہے۔‘
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے علاج اور پاکستان کے سفر کے اخراجات اٹھانے میں تعاون کے خواہاں یوسف حسن اسد کے مطابق ’پاکستان کے شہر کراچی کا جناح ہسپتال بیماری سے متعلق دستاویزات ملنے پر بیٹی کے آپریشن کے لیے تیار ہے۔ وہ علاج کرسکتے ہیں لیکن یہ مہنگا عمل ہے۔‘
اپنی بیٹی کی کیفیت بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ اپنے ہاتھ ہلانے اور کسی چیز کو تھامنے سے قاصر ہے۔‘
’ان کے اعصاب میں، ٹانگوں میں مسئلہ ہے جس کے باعث وہ حرکت نہیں کر سکتیں۔ وہ جب بھی کھڑی ہونا چاہیں تو کسی کو ان کے مدد کرنا پڑتی ہے۔‘
اسد کے مطابق ’بیٹی کا ایک آپریشن ہو چکا ہے لیکن غزہ میں مزید علاج ممکن نہیں ہے۔ ’اسرائیل یا کسی بھی دوسرے ملک سے کسی نے علاج کے لیے ہماری مدد نہیں کی ہے۔‘
سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے ٹوئٹر پر دیے گئے جواب میں غزہ سے تعلق رکھنے والے اسد کی بیٹی کے علاج میں معاونت کی پیش کش کی ہے۔
 

عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت پاکستانی ڈاکٹروں کے ساتھ والا کے والد اور غزہ کے ڈاکٹروں کی ملاقات کا انتظام کر رہی ہے۔‘
’چونکہ والا کے والد عربی کے علاوہ کوئی زبان نہیں بول سکتے اس لیے ہم جناح ہسپتال کے معالجین کے ساتھ ان کی ویڈیو کانفرنسنگ کا انتظام کر رہے ہیں جس میں مترجم بھی موجود ہو۔ اس میں غزہ کے معالجین سے بیماری کی نوعیت کا اندازہ کر کے درست صورت حال اور امکانات کا جائزہ لیں گے۔ ہسپتال میں ڈاکٹروں سے بات ہوئی ہے علاج ممکن ہے تاہم انہیں مزید تفصیل درکار ہے۔‘

شیئر: