Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں بڑے پیمانے پر گمشدگیوں کا احتساب کیا جائے: اقوام متحدہ

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ گمشدگیوں کو خوف پھیلانےکے لئے استعمال کیا گیا۔ (فوٹو روئڈرز)
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے کہا ہے کہ شام میں گذشتہ عشرے  سے جاری بحران  کے باعث بڑے پیمانے پر  گمشدگیوں کے پس پشت  افراد کو جواب دینا ہو گا۔
اے ایف پی نیوزایجنسی کے مطابق برطانیہ اور متعدد یورپی ممالک کے علاوہ امریکہ ، ترکی اور قطر کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ شام کا بحران دوسری دہائی میں داخل ہو گیا ہے جس  میں سنگین خلاف ورزیوں  کی نشاندہی کی گئی ہے۔

برطانوی سفیر نے گمشدگیوں میں حکومتی کردار کو ناقابل معافی قرار دیا۔ (فوٹو عرب نیوز)

شام میں2011 سے شروع  ہونے والی جنگ میں اب تک قریباً  پانچ لاکھ افراد ہلاک  ہو چکے ہیں جس میں تمام فریقین ایک دوسرے پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہیں۔
گذشتہ روز منگل کو کونسل کے 47 میں سے 26اراکین نے قرارداد کے حق میں، چھ نے مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ 15 ارکان غیر حاضر رہے۔
قرارداد  میں  شام میں ہزاروں لاپتہ افراد کی قسمت کے بارے میں خصوصی تشویش کا اظہار  بھی کیا گیا۔
قرارداد کے متن میں شامی عرب جمہوریہ میں غیر ارادی یا جبری گمشدگیوں کی مذمت کی گئی ہے ۔
داعش اور دوسری جماعتوں کے ذریعہ تنازع میں لاپتہ ہونے کے الزامات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا  اور کہا گیا ہے  کہ شامی حکومت اس کی اصل قصوروار ہے۔
اس قرارداد میں شام میں حقوق کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کے حالیہ تبصرے پر خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی میں بڑے پیمانے پر شامی سیکیورٹی فورسز کی طرف سے جان بوجھ کر لاپتہ ہونے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

ملک میں خوراک اور دوائیوں کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ (فوٹو العربیہ)

تفتیش کاروں نے اشارہ کیا ہےکہ اس طرح کی گمشدگیوں کو خوف پھیلانے، اختلاف رائے کو ختم کرنے اور سزا کے لئے استعمال کیا گیا تھا  اور یہ کہ شامی حکام کے ذریعہ لاکھوں ہزاروں مرد، خواتین، لڑکوں اور لڑکیوں کو زبردستی لاپتہ کر دیا گیا ہے۔
کونسل میں قرار داد پیش کرتے ہوئے، برطانوی سفیر سائمن مینلی نے ایسی گمشدگیوں میں حکومت کے کردار کو ناقابل معافی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے تحت ان لاپتہ افراد، ان لوگوں کے لواحقین اور عزیزوں کی تکلیف کو ختم کرنے کا ذریعہ فراہم کرنے کے لئے افسر شاہی کے ذرائع موجود ہیں لیکن حکومت ان ذرائع کو استعمال نہیں کرنا چاہتی۔ یہ ناقابل بیان ظلم کی دانستہ کارروائی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ لاپتہ ہونے سے متعلق جرائم میں بھی احتساب کی ضرورت ہے۔ امن مذاکرات اور امن کی تیاری کے عمل میں احتساب ناگزیر ہے۔
شام کے سرکاری زیراقتدار حصوں میں روٹی اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے شہریوں کو ایک طویل عرصے سے جاری معاشی بحران میں مزید تکلیف پہنچی ہے۔

انسانی حقوق کونسل کے 47 میں سے 26 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ (فوٹو روئٹرز)

سرکاری خبر رساں ایجنسی ثنا کے مطابق  حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں 25 فیصد اضافے کا اعلان کرنے کے چند ہی دن بعد ڈیزل کے نرخ تین گنا اور روٹی کی قیمت دگنی ہوگئی ہے۔
دمشق کے رہائشی 41 سالہ وائل حمود نے کہا کہ اس مہنگائی کی توقع کی جا رہی تھی اور اب ہمیں خوراک اور دوائیوں کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
صدر بشار اسد کے جاری کردہ ایک فرمان کے مطابق سرکاری شعبے کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو کہ 47 ہزار پاونڈ سے 71515 پاونڈ ماہانہ تک ہو جائیں گی۔

شیئر: