Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان اور افغان طالبان کے رابطے‘ کے بعد سرحدی راہداری کھل گئی

پاکستانی حکام کے مطابق افغان طالبان کے ساتھ رابطے کے بعد پاک افغان چمن سرحد ایک دن بعد پیدل آمدروفت کے لیے بحال کردی گئی تاہم تجارتی سرگرمیاں بدستور معطل ہیں۔ 
دوسری جانب خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سینیئر افغان حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے پاکستان سے متصل جنوبی سرحد کے بڑے حصے کا کنٹرول طالبان سے واپس لے لیا ہے تاہم طالبان نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
قندھار میں سینیئر حکومتی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’افغان فورسز نے بدھ کو طالبان کے قبضے کے کچھ ہی دیر بعد علاقے کی مرکزی مارکیٹ، کسٹم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکومتی تنصیبات کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کابل انتظامیہ کا یہ دعویٰ بے بنیاد اور پراپیگنڈہ ہے۔‘
جمعرات کو سرحد کھلنے کے بعد دونوں جانب پھنسے ہوئے ہزاروں پاکستانی اور افغان باشندے واپس اپنے وطن چلے گئے۔ 
بدھ کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور افغان صوبہ قندھار کو آپس میں ملانے والی سرحدی راہداری پر افغان طالبان نے قبضہ کرلیا تھا۔ طالبان نے نہ صرف پاک افغان چمن-سپین بولدک سرحد بلکہ سرحد سے ملحقہ اہم تجارتی منڈی ویش بازار اور ضلع سپین بولدک کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ 
سرحدی گیٹ پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان نے اپنی جانب سے سرحد کو بند کردیا۔ ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ جمعہ داد مندوخیل نے بدھ کو بتایا تھا کہ سرحد کی دوسری جانب افغان حدود میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر آمدروفت اور تجارتی سرگرمیاں بند کی گئی ہیں۔

قلعہ عبداللہ، چمن کی ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمعرات کی دوپہر کو سرحد صرف پیدل آمدروفت کےلیے کھول دی گئی تاکہ دونوں جانب پھنسے والے افراد واپس اپنے علاقوں کو جاسکیں۔ جبکہ تجارتی سامان سے بھری گاڑیوں کی آمدروفت غیر معینہ مدت تک بند رہے گی۔ 
انہوں نے بتایا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ پاکستانی حکام، سرحد کی حفاظت پر تعینات فورسز کے افسران اور افغان طالبان کے مقرر کردہ نمائندوں کے درمیان رابطے کے بعد کیا گیا۔ 
طالبان نے قبضے کے بعد پاک افغان چمن سرحد پر آمدروفت، تجارت اور سرحدی امور کے لیے  ملا آدم اخوند کو مقرر کیا ہے جنہوں نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں تصدیق کی کہ پاکستانی حکام سے گذشتہ شب رابطہ ہوا جس میں سرحد پر آمدروفت کو بحال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جلد تجارتی سرگرمیاں بھی بحال کردی جائیں گی۔ 
پاک افغان سرحد بند ہونے سے علاج، کاروبار، تعلیم اور رشتہ داروں سے ملنے کی غرض سے آنے والے ہزاروں افغان باشندے پھنس گئے تھے ان میں خواتین، بچے ، ضعیف اور بیمار افراد کی بڑی تعداد بھی شامل تھیں۔ افغان مسافر کھلے آسمان تلے تپتی دھوپ میں بارڈر کھلنے کے منتظر تھے۔ دوسری جانب افغانستان میں موجود سینکڑوں پاکستانی بھی پھنسے ہوئے تھے۔ وطن واپس جانے کی اجازت ملنے پر مسافروں نے خوشی کا اظہار کیا۔  
یاد رہے کہ ہر روز چمن اور افغان سرحدی شہر سپین بولدک سے ہزاروں مزدور اور تاجر بھی محنت مزدوری اور کاروبار کے لیے سرحد پار کرتے ہیں۔ 
جمعرات کی صبح ہزاروں افغان باشندوں اور مزدوروں نے پاکستانی حدود سے افغانستان میں داخل ہونے کی کوشش کی تو سرحد پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روک لیا۔ مشتعل افراد نے فورسز پر پتھراؤ کیا تو جواب میں فورسز نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ 
ضلعی انتظامیہ کے عہدے دار کے مطابق صورتحال بعد میں قابو میں آگئی اور سرحد کھلنے کے بعد صورتحال مزید بہتر ہوگئی ہے۔

چمن میں تعینات ایک سینیئر سرکاری افسر نے بتایا کہ ’اب صورت حال قابو میں ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

افغان حکومت کا طالبان سے پاک افغان سرحدی گزرگاہ کا کنٹرول واپس لینے کا دعویٰ

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سینیئر افغان حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز نے پاکستان سے متصل جنوبی سرحد کے بڑے حصے کا کنٹرول طالبان سے واپس لے لیا ہے تاہم طالبان نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔
قندھار میں سینیئر حکومتی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ ’افغان فورسز نے بدھ کو طالبان کے قبضے کے کچھ ہی دیر بعد علاقے کی مرکزی مارکیٹ، کسٹم ڈیپارٹمنٹ اور دیگر حکومتی تنصیبات کا کنٹرول واپس لے لیا تھا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے حکومت کے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کابل انتظامیہ کا یہ دعویٰ بے بنیاد اور پراپیگنڈہ ہے۔‘
ادھر چمن کی ضلعی انتظامیہ نے اردو نیوز کے نامہ نگار زین الدین احمد کو بتایا ہے کہ ’پاک افغان چمن بارڈر باب دوستی کو پاکستان اور افغانستان میں پھنسے افراد کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم تجارتی سرگرمیاں بند رہیں گی۔‘
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سےچمن سرحد کی دوسری جانب کے علاقے پر کنٹرول کے دعوے کے اگلے دن جمعرات کو افغانستان کی جانب سے سینکڑوں افراد نے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی جس کے بعد پاکستان کے بارڈر سکیورٹی گارڈز نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’آج صبح لگ بھگ 400 افراد نے سرحد پر نصب گیٹ کو زبردستی عبور کرنے کی کوشش کی، انہوں نے پتھراؤ کیا تو ہمیں آنسو گیس استعمال کرنا پڑی۔‘
چمن میں تعینات ایک سینیئر سرکاری افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اب صورت حال قابو میں ہے۔‘

شیئر: