Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش: ڈھاکہ میں لاک ڈاؤن اٹھتے ہی ہزاروں افراد کا آبائی علاقوں کا رخ

پولیس حکام کے مطابق مسافروں کے رش پر مشکل سے قابو پایا جا رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں آٹھ دنوں کے لیے لاک ڈاؤن اٹھا دیا گیا ہے جس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں افراد کی آبائی شہروں کو واپسی کے باعث مختلف سٹیشنوں پر مسافروں کا شدید رش ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وفاقی دارالحکومت ڈھاکہ میں کورونا کیسز اور ہلاکتوں میں اضافے کے باوجود حکومت نے جمعرات کو آٹھ دنوں کے لیے لاک ڈاؤن اٹھا دیا ہے تاکہ لوگ عید کے لیے گھروں کو جا سکیں۔
ڈھاکہ میں دو ہفتوں سے نافذ لاک ڈاؤن نافذ کے دوران فوج بھی سڑکوں اور گلیوں میں گشت کرتی رہی تھی تاکہ شہریوں کو گھروں تک محدود رکھا جائے۔
لاک ڈاؤن کے ختم ہوتے ہی ڈھاکہ سے ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے میسر ذرائع آمد و رفت سے اپنے آبائی شہروں کو روانہ ہوئے۔
عیدالاضحیٰ کے قریب ہزاروں کی تعداد میں بسیں ملک کے ہائی ویز پر نظر آئیں، ڈھاکہ کے ساحل سے مسافروں نے کشتیوں کے ذریعے دیگر شہروں کا رخ کیا، جبکہ اکثریت نے ٹرین کی سہولت کا بھی فائدہ اٹھایا۔
سولہ کروڑ سے زائد آبادی کے ملک بنگلہ دیش میں عموماً عیدالاضحیٰ منانے کے لیے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بڑے شہروں سے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
ڈھاکہ سے ستر کلومیٹر کے فاصلے پر قائم فیری سٹیشن پر مسافروں کے رش کی وجہ سے افراتفری کی صورتحال ہے۔
ڈھاکہ کے اٹھارہ سالہ رہائشی محمد شریف نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ پہلے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہی کشتی کے ذریعے گھر واپس جا رہے ہیں تاکہ عید اپنے والدین کے ساتھ گاؤں میں مناسکوں۔ 
محمد شریف کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن عید کے بعد دوبارہ نافذ ہوا تو وہ اپنے گاؤں میں ہی رہیں گے۔

فیری سٹیشنز پر بھی افراتفری کی صورتحال ہے۔ فوٹو اے ایف پی

پولیس چیف سراج الاسلام کا کہنا تھا کہ مسافروں کے رش پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسافروں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے، تاہم سخت اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ کشتیوں میں بہت زیادہ افراد نہ سوار ہوں۔ 
حکام کا کہنا ہے کہ عید کے دنوں میں معاشی سرگرمیوں کی وجہ سے پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے تاکہ معیشت کو بھی فائدہ پہنچے۔ عید کے موقع پر اربوں ڈالر کی مالیت کی ایک کروڑ سے زائد گائے اور بکریاں قربان کی جاتی ہیں۔
بسوں اور کشتیوں کے ڈرائیوروں نے بھی دوبارہ سے پیسے کمانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
بس ڈرائیور عبدالقادر کا کہنا تھا کہ گزشتہ پندرہ ماہ سے وہ کورونا وائرس کے باعث مشکل میں ہیں، خاندان پر اس کے اثرات ناقابل برداشت ہیں۔
بس سروس کے منیجر راکب حسین نے اے ایف کو بتایا کہ شمالی بنگلہ دیش کے اضلاع کے سفر کے لیے صبح سے کم از کم تین سو بسیں روانہ ہو چکی ہیں۔
دوسری جانب ماہرین نے لاک ڈاؤن ختم کرنے پر حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ملک میں وائرس کی ڈیلٹا قسم تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

عید کے لیے ہزاروں کی تعداد میں افراد اپنے آبائی شہروں کو جا رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

گزشتہ چند دنوں سے روز سامنے آنے والے کیسز کی تعداد بارہ ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے، جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دگنی ہے۔ جبکہ ایک دن میں 230 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں اب تک کورونا وائرس کے باعث سترہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دس لاکھ متاثر ہوئے ہیں۔

شیئر: