Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان سفیر کی بیٹی کا اغوا: ’واقعے میں دو ٹیکسیاں استعمال ہوئی ہیں‘

پاکستان نے افغان سفیر کی بیٹی سے پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی تصدیق کی ہے (فوٹو: وزارت خارجہ پاکستان)
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعے میں دو ٹیکسیاں استعمال ہوئی ہیں، ایک ٹیکسی ڈرائیور رابطے میں ہے جس نے لڑکی کو دامن کوہ سے اٹھایا تھا۔
وزیر داخلہ نے جیو ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک ٹیکسی ڈرائیور سے ہمارا رابطہ ہے اور دوسرے ٹیکسی ڈرائیور کو ان کی درخواست آنے پر اور جگہ کی نشاندہی کے بعد کیمروں کی مدد سے ڈھونڈنیں کی کوشش کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعے کے روز دن کے ڈھائی بجے پیش آیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا ہے کہ ’لڑکی نے مجھے پرس سے پانچ سو روپے نکال کر دیے۔ پھر انہیں گاڑی لینے آئی۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’یہ پہلا واقعہ ہے جس میں دو ٹیکسیاں استعمال ہوئی ہیں، وہ گھر سے پیدل بھی نکلی ہیں، سارے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہمیں ان کا تحریری بیان چاہیے۔‘
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ لڑکی کا تحریری بیان لینے کے لیے خاتون پولیس افسر ان کے پاس گئی ہیں تاکہ واقعے کی تفصیل معلوم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ خاندان کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے، تاہم فیملی نے تحریری طور پر ابھی تک کچھ نہیں دیا۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید، اسلام پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث ملزمان کو 48 گھنٹوں کے اندر گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو ہدایت کی ہے کہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے۔
وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو مزید ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد پولیس اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیاں اولین ترجیح پر واقعے کی تحقیقات کریں، اور 48 گھنٹوں میں معاملے کی حقیقت سامنے لے کر آئیں اور اغواکاروں کو گرفتار کریں۔
 بیان میں  مزید کہا گیا ہے کہ معاملے کی مکمل تحقیقات اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی تمام تر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ بیان کے مطابق اسلام آباد پولیس افغان سفیر کی متاثرہ بیٹی اور خاندان کے ساتھ رابطے میں ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے افغان سفیر کی بیٹی پر تشدد کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہیں اس وقت تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب وہ ایک کرائے کی گاڑی میں سفر کر رہی تھیں‘۔
سنیچر کی شام پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ’پریشان کن واقعہ رپورٹ ہوتے ہی اسلام آباد پولیس نے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے‘۔
’وزارت خارجہ اور متعلقہ ادارے افغان سفیر اور ان کے اہلخانہ سے رابطے میں ہیں اور معاملے پر ان سے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق افغان سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سکیورٹی میں مزید اضافے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے ادارے واقعے کے ذمہ داروں کی شناخت اور انہیں کٹہرے میں لانے کے لیے کوشاں ہیں۔
بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا ہے کہ سفاری مشنز کی حفاظت اور سفارتکاروں و اہلخانہ کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
دریں اثنا افغانستان کی وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان کو طلب کر کے اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا پر احتجاج ریکارڈ کیا اور انہیں کہا گیا کہ افغان وزارت خارجہ کا احتجاج پاکستانی وزارت خارجہ اور ریاست کو پہنچایا جائے۔
قبل ازیں افغانستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں پاکستان میں تعینات افغان سفیر کی بیٹی کے ’اغوا اور تشدد‘ کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان میں مقیم افغان سفارتی عملے، ان کے اہلخانہ اور دیگر کی سکیورٹی سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔
سنیچر کو جاری کردہ بیان میں افغان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو جمعہ 16 جولائی کو اس وقت اغوا کر کے کئی گھنٹوں تک محبوس رکھا گیا جب وہ گھر کے راستے میں تھیں۔
افغان وزارت خٓرجہ کے مطابق ’نامعلوم افراد‘ کے ہاتھوں اغوا کی گئی سلسلہ علی خیل اس وقت طبی نگہداشت کے لیے ہسپتال میں داخل ہیں۔

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر جاری کردہ بیان کے مطابق ’عالمی معاہدوں کے تحت پاکستان سے افغان سفارت خانے، قونصلیٹس اور سفارتکاروں واہلخانہ کے سفارتی استثنی سے متعلق فوری ضروری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔‘
بیان میں پاکستانی حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ ذمہ داران کو جلد از جلد شناخت کر کے ان کے خلاف کارروائی کرے۔

شیئر: