Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کا 90 فیصد سرحد پر قبضے کا دعویٰ بے بنیاد ہے: افغان حکومت

طالبان کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی نوے فیصد سرحد پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ فوٹو اے ایف پی
افغانستان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ طالبان کا ملک کی 90 فیصد سرحدوں پر قبضے کا دعویٰ ’سراسر جھوٹ‘ ہے اور ملک کی سرحدوں پر افغان سکیورٹی فورسز کا کنٹرول ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع کے نائب ترجمان فواد امان نے طالبان کے دعووں کو ’بے بنیاد پروپیگنڈا‘ قرار دیا ہے۔
طالبان کے ترجمان نے جمعرات کو دعویٰ کیا تھا کہ افغانستان کی نوے فیصد سرحد پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے روس کی مقامی نیوز ایجنسی آئی آر اے نووستی کو بتایا تھا کہ ’افغانستان کے تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران، یا نوے فیصد سرحد طالبان کے قبضے میں ہے۔‘ تاہم ترجمان کے اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں امریکہ نے فضائی حملوں کے ذریعے افغان سکیورٹی فورسز کی طالبان کے خلاف لڑائی میں مدد کی ہے۔
پریس بریفنگ کے دوران جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکنزی نے فضائی حملوں کی اجازت دی تھی۔
پیٹاگون کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ امریکہ افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ وہ فضائی حملوں کے حوالے سے تفصیلات نہیں مہیا کر سکتے۔ تاہم سیکرٹری دفاع کے بدھ کو دیے گئے بیان کو دہراتے ہوئے کہا کہ امریکہ افغان سکیورٹی فورسز اور افغان حکومت کی معاونت کے لیے پرعزم ہے۔
امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد طالبان ملک بھر میں پیش قدمی کرتے ہوئے مختلف علاقوں اور سرحدی راہداریوں پر قبضے کے علاوہ شہروں کے گرد گھیرہ تنگ کر رہے ہیں۔

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق امریکہ فضائی حملوں کے ذریعے افغان فوج کی مدد کر رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

’ملک کے تقریباً نصف یعنی چار سو اضلاع طالبان کے قبضے میں ہیں۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے آئی آر اے نووستی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں داعش کو فعال ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ افغانستان میں وسطی ایشیا یا چین سے تعلق رکھنے والے شدت پسند موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’طالبان نے ترکی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ انخلا مکمل ہونے کے بعد افغانستان میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کی کسی طور بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
علاوہ ازیں روس نے آئندہ ماہ سے افغانستان کی سرحد کے قریب تاجکستان اور ازبکستان میں فوجی مشقیں شروع کرنے کا کہا ہے۔
منگل کو روس کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ تاجکستان میں ماسکو کے اڈے پر تعینات روسی ٹینک اگلے ماہ ہونے والی فوجی مشقوں کے لیے افغانستان کی سرحد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق روس پانچ سے 10 اگست تک تاجکستان اور ازبکستان کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب واقع ’حرب میدان‘ میں فوجی مشقیں کرے گا، جہاں طالبان نے افغان فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تھی۔

شیئر: