Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راولپنڈی میں ماں اور بچہ قتل، ’ائی پروفائل کیس کی طرح ٹرینڈ چلائیں گے؟‘

تھانہ چونترہ میں اس واقعے کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس  نے ملزم کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔(فائل فوٹو، اے ایف پی)
20 جولائی کو اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے محض پانچ دن بعد راولپنڈی کے تھانہ چونترہ کے قریبی علاقے موہٹہ موہڑہ میں ایک خاتون پر حملے اور ریپ کا واقعہ پیش آیا ہے، ریپ کرنے والے ملزم نے اس خاتون اور اس کے 14ماہ کے بچے کو تیز دھار آلے کے وار کر کے زخمی کر دیا تھا جس سے شیر خوار موقع پر ہلاک ہو گیا۔ پیر کے روز وہ زخمی خاتون بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئیں۔
یہ واقعہ راولپنڈی کے علاقے چونترہ میں اتوار کو پیش آیا۔ تھانہ چونترہ میں اس واقعے کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے ملزم کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دیں۔
راولپنڈی پولیس کے آفیشل ٹوئٹر نے ایس پی صدر کے حوالے سے لکھا ہے کہ ’ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم واجد نے تیز دھار آلے سے خاتون اور اس کے 14 ماہ کے بچے کو زخمی کیا، بچہ یوسف زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقعہ پر جاں بحق ہو گیا۔ موقعے سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے کر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
راولپنڈی پولیس کے مطابق منگل کے روز ملزم واجد کو چونترہ کے علاقے سے گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزم گرفتاری سے بچنے کے لیے لوکیشن بدلتا رہا۔

اس واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ غم سے نڈھال ایک خاتون زمین پر بیٹھی ہوئی ہے اور سامنے مٹی پر اس کے بچے کی لاش پڑی ہے۔ سامنے کھڑا ایک آدمی خاتون سے کچھ پوچھ رہا ہے۔

یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین کی جانب سے کافی ردعمل آ رہا ہے،  لوگ اس واقعے کا دیگر ہائی پروفائل کیسز کے ساتھ موازنہ کر کے سوالات اٹھا رہے ہیں۔

ایک ٹوئٹر صارف زاہد اسلم نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا اس سانحہ پر بھی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کسی ہائی پروفائل عصمت دری اور قتل کے کیس کی طرح ٹرینڈ چلائیں گے؟ پولیس افسران کارروائی سے متعلق اپڈیٹس ٹویٹ کریں گے؟ میڈیا پل پل کی رپورٹ دے گا؟ متعلقہ جج براہ راست وزیراعظم کو کارروائی کی رپورٹ دے گا؟ اگر نہیں، تو #ابابیل_کیوں_نہیں_آتے ؟

عوامی ورکرز پارٹی کی رہنما عصمت شاہین نے لکھا کہ ’پنڈی تھانہ چونترہ کے حدود میں ایک اور عورت اور اس کے 14 ماہ کے بچے پر چھریوں سے سفاکانہ وار کر کے دونوں قتل کر دیے گئے۔ سوچیے اگر ملک کے حکمران جُڑواں شہر اسلام اباد پنڈی میں یہ حال ہے، تو ملک کے اطراف میں کیا ہو گا؟‘

عمر نیاز خان نامی صارف نے پولیس کے ٹوئٹ پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ملزم واجد نے صرف بچےاور والدہ کو زخمی نہیں کیا بلکہ عورت کوجنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ یہ انسانیت ہے یا حیوانیت جو بھکارن عورت کو صرف جنسی تسکین کی خاطراغوا کرکے جنسی ہوس کا نشانہ بنانےکے بعد عورت اور 14 ماہ کے بچے پر حملہ کر کے بچے کو قتل کیا جاتا ہے۔‘

ٹوئٹر صارف ام فاروق نے لکھا کہ ’راولپنڈی تھانہ چونترہ کی حدود میں ماں اور بچے پر تشدد بچے کے بعد ماں بھی چل بسی۔ دو باتیں ہیں یا تو بے حس ہو کر گزر جائیے یا پھر ظلم پر احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے زندگی اور وقت وقف کر دیجے۔ ادارے، محکمے اور افراد مل کر جتنا ظلم کر سکتے ہیں عورتوں کو غیر محفوظ ہونے کا جتنا پیغام دے سکتے ہیں، دے رہے ہیں۔‘

شیئر: