جیسے ہی تیونس کے صدر قیس سعید کی جانب سے حکومت کی برطرفی کا اعلان ہوا تو ہزاروں افراد جشن منانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ دوسری جانب ناقدین نے صدر قیس سعید کے اس اقدام کو مسترد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہزاروں افراد نے خوشی کا اظہار کیا، گاڑی کے ہارن بجائے اور آتش بازی کی۔ انہوں نے صدر قیس سعید کے فیصلے اور اعتدال پسند اسلامی جماعت النہضہ کے زوال کا جشن منایا۔
النہضہ پارلیمان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور صدر قیس سعید کی اصل سیاسی مخالف ہے۔
مزید پڑھیں
-
تیونس کے لیے سعودی طبی امداد کی ترسیل شروعNode ID: 582936
-
کورونا کے بڑھتے کیسز، تیونسی وزیراعظم نے وزیر صحت کو ہٹا دیاNode ID: 584601
-
صدر کی جانب سے پارلیمان معطل کرنے کے بعد تیونس میں کشیدگیNode ID: 585846
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ صدر کی جانب سے پارلیمان کی معطلی کے بعد پیر کو تیونس کی فوج نے سپیکر کو پارلیمان کے اندر جانے سے روکا۔
اتوار کو شہریوں کی ایک بڑی تعداد کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے نافذ کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے گھروں سے باہر نکلی اور جشن منایا۔ دارلحکومت میں کسی بھی سیاسی احتجاج کا مرکز رہنے والے شاہراہ حبیب بورقیبہ میں بھی شہری جمع ہوئے۔
ایک تیونسی خاتوں عامرہ عابد نے پرچم کو چومتے ہوئے کہا کہ ’صدر بہت بہادر ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ یہ بغاوت نہیں۔‘
Crowds cheering, honking, youyous - reactions to the Tunisian president’s decision to freeze Parliament and fire & take over from the prime minister pic.twitter.com/cmdGwB97MV
— Layli Foroudi (@laylimay) July 25, 2021