Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عورت کا جیسا بھی لباس ہو، جرم کی ذمہ داری ریپسٹ پر ہے: عمران خان

عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے کچھ ثقافتی مسائل ہیں جو کہ ہر قوم کے ہوتے ہی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جو بھی شخص ریپ کرتا ہے وہ مکمل طور پر اس جرم کا  ذمہ دار ہے۔
امریکی نیوز چینل پی بی ایس نیوز آور کو انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ’یہ بات بالکل واضح ہونی چاہیے کہ کسی بھی خاتون نے کیسا ہی لباس کیوں نہ پہنا ہو، جو شخص ریپ کرے گا وہی مکمل طور پر اس جرم کا ذمہ دار ہوگا، متاثرہ فرد کو اس جرم کا قطعی طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔‘
عورتوں کے لباس سے متعلق اپنے ایک پرانے بیان کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میرے تبصرے کو سیاق وسباق سے ہٹ کر لیا گیا۔ میں تو پاکستانی معاشرے کے بارے میں بات کر رہا تھا جہاں جنسی جرائم میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔‘
’یہ جنسی جرائم خواتین کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ میرے وہ الفاظ اس پس منظر میں تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں نے لفظ ’پردہ‘ استعمال کیا تھا۔ اسلام میں پردے کا مطلب محض کپڑے نہیں ہیں اور پردہ صرف عورتوں کے ساتھ خاص نہیں ہے یہ مردوں کے لیے بھی ہے، اس کا مطلب  معاشرے میں فتنے کو کم کرنا ہے۔ میں اسی بارے میں بات کر رہا تھا۔‘
’میں نے کبھی بھی اپنے انٹرویوز میں ایسی احمقانہ بات نہیں کی کہ جس شخص کا ریپ ہوا ہے ، وہی اس کا ذمہ دار ہے۔ جو بھی ہو اس جرم کا ذمہ دار ریپ کرنے والا ہے۔‘

عمران خان نے کہا ہے کہ جنسی جرائم خواتین کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ٹی وی میزبان نےعمران خان سے پوچھا کہ کیا ملک میں آپ کو عورتوں کے خلاف جرائم کے حوالے سے کام کرنے میں مشکلات نہیں پیش آتیں؟
اس پرعمران خان کا کہنا تھا کہ ’ایسا بالکل بھی نہیں ہے، اسلام تو عورتوں کو احترام دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ میں نے ساری دنیا گھومنے کے بعد یہی پایا کہ اسلامی ممالک میں خواتین کو کہیں زیادہ احترام دیا جاتا ہے۔ آپ دیکھ لیں کہ مغربی ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں ریپ کیسز کی تعداد بہت کم ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہاں ! ہمارے کچھ ثقافتی مسائل ہیں جو کہ ہر قوم کے ہوتے ہی ہیں۔ ان کا حل ثقافتی ارتقا اور تعلیم سے ممکن ہے، لیکن میں یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ یہ (پاکستانی) معاشرہ خواتین کو کہیں زیادہ عزت اور وقار دیتا ہے۔‘
خیال رہے کہ عمران خان نے 23 جون کو ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ’اگر عورت بہت مختصر لباس پہنے گی تو اس کا مردوں کا اثر تو پڑے گا، وہ کوئی روبوٹ تو نہیں ہیں، یہ کامن سینس کی بات ہے۔‘
عمران خان کے اس بیان پر کافی سخت ردعمل آیا تھا۔

شیئر: