Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی دوسرے ممالک میں مداخلت علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے: جی سی سی

ویانا میں جاری مذاکرات کو ایٹمی ڈیل تک محدود نہیں کرنا چاہیے(فائل فوٹو اے ایف پی)
خلیجی تعاون کونسل ( جی سی سی ) نے کہا ہے کہ ’ دوسرے ملکوں کے اندرونی امور میں ایران کی مداخلت خطے کے لیے خطرہ اور تشویش کی بات ہے‘۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل نایف بن فلاح الحجرف نے ورچوئل ریسرچ اجلاس کے دوران کہا کہ’ ایران کے ایٹمی پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ملیشاوں کے لیے اسی کی حمایت کو بھی ویانا میں جاری مذاکرات میں شامل ہونا چاہیے اور اسے ایٹمی ڈیل تک محدود نہیں کرنا چاہیے‘۔
یاد رہے کہ ایران اور پانچ عالمی طاقتوں کے نمائندے اپریل سے ویانا میں جامع پلان آف ایکش کے تحت مذاکرات کر رہے ہیں جس میں امریکی سفیر بھی بالواسطہ شریک ہیں اور ایک معا ہدے تک پہنچنے کی کوشش ہے۔
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ ’عراق، شام اور لبنان کی موجودہ صورتحال مشرق وسطی کے استحکام اور سلامتی کے لیے ایک واضح اور براہ راست خطرے کی نشاندہی کرتی ہے‘۔
جی سی سی کے سربراہ نے کہا کہ ’معاشی انضمام جی سی سی کی ترجیحات کی فہرست میں شامل ہے کیونکہ اس سے دنیا اور خطے میں جی سی سی ملکوں کی قائدانہ پوزیشن کو تقویت مل رہی ہے‘۔
’سعودی عرب نے 2020 میں جی ٹوئنٹی کی صدارت کی، متحدہ عرب امارات اس سال اکتوبر سے ایکسپو 2020 کی میزبانی کر رہا ہے جبکہ قطر میں 2022 کے فیفا فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی اس کوشش کی مثال ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ جی سی سی ممالک کا نیشنل وژن اور ترقیاتی منصوبے مستقبل پر نظر رکھنے اور مواقع سے فائدہ اٹھانے کےلیے ایک موزوں رفتار پیدا کر رہے ہیں۔

شیئر: