Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے ٹو پر لاپتا ہونے والے علی سدپارہ اور ساتھی کوہ پیما کے فون اور کیمرہ مل گیا

موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے اپنے والد کی موت کی وجوہات جاننے کے لیے کے ٹو پر جانے کا اعلان کیا تھا۔
کوہ پیما علی سدپارہ کے بیٹے نے بتایا تھا کہ ’تینوں کوہ پیماؤں کی لاشیں دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے بوٹل نیک کے قریب سے ملی ہیں جن کو نیچے لانا مشکل کام تھا اور آرمی ایوی ایشن کی مدد سے لاشوں کو نیچے لایا گیا۔
اس مشن میں ان کے ساتھ جانے والے امریکی فلم ساز ایلیا سیکلی نے ٹوئٹر پر جان سنوری اور علی سدپارہ کے فون اور گو پرو کیمرہ مل جانے کی اطلاع دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’کے ٹو مشن کے دوران علی سدپارہ کا فون اور جان سنوری کا زیر استعمال کیمرہ (گو پرو) مل گیا ہے ساجد علی سدپارہ ان سے ملنے والی ویڈیوز اور مواد کی جانچ کریں گے۔‘
کیا ہمیں اس میں سمٹ مکمل کرنے کے حوالے سے کچھ مل پائے گا؟
ٹوئٹر صارفین کی جانب سے کوہ پیماؤں کی لاشوں کے بعد ان کے زیر استعمال آلات ملنے کے بعد خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے۔
ٹوئٹر صارف رخسانہ مظہر نے لکھا کہ ’کوئی شک نہیں کہ آپ کے حوصلے  کے ٹو پہاڑ سے بھی زیادہ بلند ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ کے تمام سوالات کے جوابات جلد ہی مل جائیں گے کیونکہ ہمت سے آگے بڑھنے والوں کا ساتھ قسمت بھی دیتی ہے۔‘

جہاں صارفین نے اس کامیابی پر ساجد علی سدپارہ اور ٹیم کو مبارک باد دی وہیں اکثر نے ’یہ آلات پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔‘
سکردہ کا علاقہ سدپارہ پاکستان میں بہترین ’پورٹرز‘ کے لیے جانا جاتا ہے لیکن علی سدپارہ نے کوہ پیمائی کو کیریئر بناتے ہوئے 2004 میں پہلی بار کے ٹو سر کرنے کی مہم میں بطور کوہ پیما حصہ لیا تھا۔

شیئر: