Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محمد علی سد پارہ کے جسد خاکی کی شناخت کیسے ہوئی؟

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان کے مطابق لاشوں کی شناخت ہونا باقی ہے (فوٹو: چانگ داوا شرپا ٹوئٹر)
الپائن کلب پاکستان کے سیکریٹری کرار حیدری نے تصدیق کی ہے کہ کے ٹو پر محمد علی سدپارہ سمیت لاپتہ تین کوہ پیماؤں کی لاشیں مل گئی ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ تینوں لاشیں دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے بوٹل نیک کے قریب سے ملی ہیں جن کو نیچے لانا مشکل کام ہے جس کے لیے آرمی ایوی ایشن مدد کر رہی ہے۔
کرار حیدری کے مطابق کوہ پیما جان سنوری کی میت کو ان کی اہلیہ لینا کی درخواست پر آئس لینڈ بھجوایا جائے گا جبکہ دوسرے کوہ پیما جان پابلو کی میت ان کی والدہ اور بہن کے فیصلے کے مطابق ان کے ملک چلی لے جائی جائے گی۔
اس سے قبل گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے کہا تھا کہ دنیا کی دوسری بلند چوٹی کے ٹو کے کیمپ فور کے قریب سے لاشیں ملی ہیں جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ 

’علی سد پارہ کی جسد خاکی کی شناخت لباس سے ہوئی‘

ترجمان گلگت بلتستان حکومت نے اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خن کو بتایا کہ ’کے ٹو مہم جوئی کی ایک ٹیم کو بوٹل نیک اور بیس کیمپ 4 کے درمیان تین لاشیں ملی ہیں، ان میں سے ایک جسد خاکی کا کوہ پیمائی سوٹ علی سد پارہ کے سوٹ سے میچ کر گیا ہے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’ساجد سدپارہ (محمد علی سدپارہ کے بیٹے) نے مہم جوئی پر جانے والی ٹیم کو علی سدپارہ کی مہم جوئی پر جاتے ہوئے تصاویر دی تھیں، اور ابتدائی طور پر ان کے لباس کی بنیاد پر ان کی تصدیق ہوئی ہے۔‘
ترجمان کے مطابق ‘علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ کیمپ تھری سے کیمپ فور کی طرف روانہ ہوئے ہیں اور وہاں پہنچنے پر وہ شناخت کی تصدیق کر پائیں گے تاہم مہم جوئی ٹیم کے لائیزون افسر نے علی سدپارہ کے لباس کی بنیاد پر تصدیق کر دی ہے۔‘
پیر کے روز کے ٹو کے کیمپ فور کے قریب سے لاشیں ملنے کی اطلاعات سوشل ٹائم لائنز پر شیئر کی گئیں تو الپائن ایڈونچرز گائیڈز نامی ٹوئٹر ہینڈل کے ساتھ دیگر صارفین کا کہنا تھا کہ ملنے والی لاشوں میں ایک لاپتہ ہو جانے والے محمد علی سدپارہ کی ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس فروری میں لاپتہ ہونے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے کئی روز تک آپریشن جاری رہا تھا تاہم لاشیں نہ ملنے کے بعد ان کے صاحبزادے نے والد کے انتقال کا اعلان کر دیا تھا۔
محمد علی سدپارہ کے انتقال کے اعلان کو کئی مارہ گزرنے کے بعد چند روز قبل ان کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ نے والد کی موت کی وجوہات جاننے اور والد کے جسد خاکی کی تلاش کے لیے کے ٹو پر جانے کا اعلان کیا تھا۔
پیر کے روز جس مقام سے لاشیں ملی ہیں اسی کے متعلق کہا گیا تھا کہ کے ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران محمد علی سدپارہ اپنے ساتھی کوہ پیماؤں کے ساتھ یہاں لاپتہ ہوئے ہیں۔
علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے والد کے لاپتہ ہونے کے بعد دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنے والد کو آخری مرتبہ ’بوٹل نیک‘ سے بلندی پر چڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔ ساجد علی نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں علی سدپارہ اور دو ساتھی کے ٹو سر کر کے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں کسی حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔
محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیما رواں برس پانچ فروری کو کے ٹو سر کرتے ہوئے لاپتہ ہو گئے تھے۔

تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم

محمد علی سدپارہ کا جسد خاکی ملنے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد جہاں سوشل ٹائم لائنز ایک مرتبہ پھر ان کی تصاویر سے مزین ہوئیں وہیں پاکستانی کوہ پیما کا نام ٹرینڈز لسٹ کا حصہ بھی بنا رہا۔

سوشل میڈیا صارفین جہاں محمد علی سدپارہ سے متعلق یادیں تازہ کرتے رہے وہیں ان کے صاحبزادے کا غم بانٹنے کی کوشش کرتے ہوئے دعائیہ کلمات شیئر کرتے رہے۔

’تم چلے آؤ پہاڑوں کی قسم‘ کا مصرعہ دہراتے ہوئے کئی صارفین نے محمد علی سدپارہ کی تصاویر شیئر کیں تو ان کے فینز کی جانب سے اپنی پسندیدہ شخصیت سے متعلق جذبات ان میں نمایاں تھے۔

سوشل ٹائم لائنز پر والد کی میت کی تلاش کے لیے ساجد علی سدپارہ کی مسلسل کوششوں کا ذکر ہوا تو بہت سے صارفین والد اور بیٹے کی غیر مشروط محبت کو سراہے بغیر نہ رہ سکے۔

شیئر: