Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گندے نام رکھنے سے فرق نہیں پڑتا، میں بولنا بند نہیں کروں گی‘

مہوش حیات کا کہنا تھا کہ ’اگر ایک کرکٹر ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے تو ایک اداکارہ کیوں نہیں‘ (فوٹو: انسٹا مہوش حیات)
تمغہ امتیاز اپنے نام کرنے والی پاکستان کی معروف اداکارہ مہوش حیات کو اکثر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
حالیہ دنوں میں نور مقدم قتل کیس کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے اداکارہ نے ریاست سے سوال کیا تھا کہ ’اب ہیش ٹیگز اور نعروں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت خواتین پر ہونے والے ظلم کو روکنے کے لیے کیا کر رہی ہے۔‘
 اس بیان کے بعد ٹوئٹر صارفین کی جانب سےاداکارہ کو خواتین کو گمراہ کرنے کے الزام کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔
اداکارہ مہوش حیات نے اپنے خلاف تنقید کرنے والے اور غلط زبان استعمال کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے حکومت کے خلاف کچھ نہیں کہا، لیکن ہم جمہوریت میں رہتے ہیں اور یہ مجھ سمیت ہر شہری کا حق ہے کہ اقتدار میں موجود لوگوں سے جواب مانگ سکے۔ میرے نام کے ساتھ نازیبا الفاظ کا استعمال آپ کی ذہنیت کا ثبوت ہے اور یہ بات مجھے اپنے جمہوری حق سے نہیں روک سکتی۔‘

ٹوئٹر صارف نتاشا کنڈی نے لکھا کہ ’آپ اس قوم سے کیا امید کر سکتی ہیں جنہیں ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ آپ کو تمغہ امتیاز کیوں دیا گیا؟‘

ٹوئٹر صارف اطہر کاظمی نے لکھا کہ ’مہوش اگر آپ نے حکومت پر تنقید بھی کی ہے تو یہ آپ کا حق ہے۔ یہ حق آپ کو آئین پاکستان دیتا ہے۔ آپ کی کسی رائے سے اختلاف کیا جاسکتا ہے، لیکن آپ پر ذاتی حملے، غیر شائستہ زبان استعمال کرنے والے قابل مذمت اور بیمار ذہنیت کے حامل ہیں۔‘

جہاں صارفین نے اس حوالے سے مہوش حیات سے اتفاق کیا وہیں اکثر نے اس بیان کو سیاست میں آنے کا راستہ بھی قرار دیا۔
توئٹر صارف عبدالغنی نے لکھا کہ ’ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ مہوش حیات نے ہمیشہ عورتوں اور بچوں کے بارے میں مثبت خیالات کا اظہار کیا۔‘
یاد رہے کہ چند روز قبل سینیئر صحافی اور اینکرپرسن سہیل وڑائچ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اداکارہ مہوش حیات نے کہا تھا کہ ’اگر ایک کرکٹر ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے تو ایک اداکارہ کیوں نہیں۔‘
ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بحث کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

شیئر: