Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹک ٹاک زیادہ تر پسماندہ طبقے کی کمائی کا ذریعہ: اسلام آباد ہائی کورٹ

’سندھ ہائی کورٹ کو پی ٹی اے نے بتایا ایک کروڑ 65 لاکھ پاکستانی ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ یہ ایپ زیادہ تر معاشرے کے پسماندہ طبقے کی کمائی کا ذریعہ ہے۔
سنیچر کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف درخواست پر چھ صفحات کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سیکریٹری آئی ٹی رپورٹ دیں چند یوزرز کی خلاف ورزی کی وجہ سے معروف ایپس پر پابندی کی حکومتی پالیسی کیا ہے؟
عدالتی حکم نامے کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے وکیل ٹک ٹاک پر پابندی پر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم نامے میں کہا ہے کہ ’عدالتی آرڈرز پڑھنے کے بعد واضع ہوا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی حکم عدالت نے نہیں دیا۔‘
سندھ ہائی کورٹ کو پی ٹی اے نے بتایا ایک کروڑ 65 لاکھ پاکستانی ٹک ٹاک استعمال کر رہے ہیں۔‘
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’سندھ ہائیکورٹ کو پی ٹی اے نے یہ بھی بتایا 99 فیصد پاکستانیوں کے ٹک ٹاک استعمال پر کوئی اعتراض نہیں۔‘
پی ٹی اے کے مطابق ایک فیصد یا چند ٹک ٹاکر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کر رہے ہیں۔ یہ خود سندھ ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ میں کہہ رہا ہے ٹک ٹاک پر پابندی کا کوئی جواز نہیں۔‘
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ’ٹک ٹاک ایپ زیادہ تر معاشرے کے پسماندہ طبقے کی کمائی کا ذریعہ ہے۔‘
سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے سامنے پی ٹی اے نے تسلیم کیا ٹک ٹاک کے فوائد زیادہ نقصانات کم ہیں۔ ایپ کو ریگولیٹ کرنا اس پر پابندی لگانے کا جواز فراہم نہیں کرتا۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایپس پر پابندی سے متعلق پی ٹی اے سے 23 اگست تک رپورٹ طلب کر لی ہے۔

شیئر: