Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نائجیریا میں سات سال قبل اغوا ہونے والی لڑکیوں کی رہائی

تقریباً تین سو سکول کی لڑکیوں کو بوکو حرام نے سنہ 2014 میں شمالی نائیجریا سے اغوا کیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
نائجیریا میں حکام نے بتایا ہے کہ سات برس سے زائد عرصہ قبل بوکو حرام کی جانب سے اغوا کی جانے والی سکول کی لڑکیوں کو رہائی مل گئی ہے اور وہ واپس اپنے گھر والوں کے پاس چلی گئی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 12 سے 17 سال کی عمر کی تقریباً 300 لڑکیوں کو بوکو حرام نے سنہ 2014 میں شمالی نائجیریا سے اغوا کیا تھا۔
سکول جانے والی لڑکیوں کے اغوا کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی اور ان کی رہائی کے لیے ’ہماری لڑکیوں کو واپس لاؤ‘ کے نام سے مہم بھی چلائی گئی تھی۔
نائجیریا کے ایک ریاستی گورنر کے دفتر نے سنیچر کو جاری کیے بیان میں لڑکیوں کی واپسی کی تصدیق کی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رواں سال اپریل میں اغوا کی ساتویں سالگرہ کے موقع پر کہا تھا کہ گزشتہ برسوں میں بہت سی لڑکیاں رہا ہوئی ہیں یا فوج کو ملی ہیں لیکن 100 سے زیادہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔
بورنو ریاست کے گورنر باباگانا یمارہ زولم نے ایک بیان میں کہا کہ گذشتہ ماہ روتھ نگلدار پوگو نے فوج کے سامنے ہتھیار ڈالے۔ ان کے ہمراہ موجود خاتون نے کہا کہ ان کی شادی ہوئی ہے۔
گورنر کا کہنا تھا کہ ’میں ان لوگوں کے خاندانوں کے جذبات جانتا ہوں جن کے بچے ابھی تک قید میں ہیں لیکن ہمیں خاص طور پر آج کی پیشرفت پر پرامید رہنا ہے۔‘
خیال رہے کہ نائجیریا کی مسلح افواج اب بھی ملک کے شمال مشرق میں جاری جہادی شورش کو ختم کرنے کے لیے لڑ رہی ہیں۔ اس تنازع میں اب تک 40 ہزار افراد ہلاک اور 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

شیئر: