Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان وفد کا دورہ: پاکستان کا سفیر کی بیٹی تک رسائی کی درخواست

19 جولائی کو افغان حکومت اپنے سفیر اور دیگر سفارت کاروں کو واپس کابل بلایا تھا۔ (فوٹو: افغان سفارتخانہ)
پاکستان نے اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعے کی تحقیقات کے لیے افغانستان سے مزید معلومات اور افغان سفیر کی بیٹی سلسلہ علی خیل تک رسائی کی درخواست کر دی ہے۔
افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کے مبینہ اغوا کی تحقیقات کے لیے کابل سے ایک وفد یکم اگست کو اسلام آباد پہنچا تھا۔
اتوار کو پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران افغان وفد نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی حکام کی جانب سے افغان وفد کو واقعے سے متعلق تحقیقات کے تمام پہلوؤں پر جامع بریفنگ دی گئی۔
وفد کو سیف سٹی کے دفتر لے جایا گیا جہاں ان کو مختلف مقامات کے متعدد ویڈیو فوٹیجز دکھائی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان ویڈیوز میں شکایت کنندہ کو واضح طور پہچانا جا سکتا ہے جس میں آزادانہ طور پر مختلف مقامات میں گھوم رہی ہیں۔
وفد کو ان مقامات پر بھی لے جایا گیا جہاں شکایت کنندہ گئیں۔
وفد کو بتایا گیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شکایت کی تفصیل اور مکمل تفتیش کی ہے اور کہا گیا کہ شکایت کنندہ کا دعویٰ ثابت نہیں ہوتا۔
وفد کو اسلام آباد میں افغانستان کے سفارت خانے اور قونصل خانوں کی سکیورٹی بڑھانے کے اقدامات سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ افغانستان کا سفارتخانہ جلد ہی معمول کے آپریشنز شروع کر دے گا۔
16 جولائی کو افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعہ سامنے آیا تھا۔ افغانستان نے پاکستان سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
19 جولائی کو افغان حکومت نے اسلام آباد میں اپنے سفیر کی بیٹی کے اغوا کے بعد ’سکیورٹی خدشات‘ کی بنا پر اپنے سفیر اور دیگر سفارت کاروں کو واپس کابل بلایا تھا۔

شیئر: