Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک نے غلط معلومات پر مبنی ویکسین مخالف مہم پر پابندی لگا دی

ڈس انفارمیشن مہم سے منسلک 65 فیس بک جبکہ 243 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹایا گیا ہے۔ (فوٹو:اے ایف پی)
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے سوشل میڈیا انفلونسرز کی مدد سے کورونا ویکسین سے متعلق غلط معلومات پھیلانے کی مہم روک دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فیس بک نے اس آپریشن کو ایک ’ڈس انفارمیشن لانڈرومیٹ‘ (یعنی غلط معلومات کا دھوبی گھاٹ) کا عنوان دیا ہے جس میں جھوٹے دعوؤں کو اچھی اور ستھری شہرت کے حامل افراد کے ذریعے پھیلا کر درست بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
فیس بک کے مطابق منظم دھوکہ دہی پر مبنی یہ مہم روس کی ایک مارکیٹنگ فرم ’فازے‘ کی جانب سے چلائی گئی۔
فیس بک کی گلوبل تھریٹ انٹیلی جنس کے سربراہ بین نِمو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’انہوں نے یہ فرض کر لیا تھا کہ انفلونسرز دی گئی معلومات پر اپنا ہوم ورک نہیں کریں گے لیکن ان میں سے دو نے کیا۔ یہ حقیقی وارننگ ہے۔ جب بھی آپ کو کوئی خبر فیڈ کرنے کی کوشش کرے تو محتاط ہو جائیں اور اپنی تحقیق ضرور کر لیں۔‘
فیس بک نے کہا ہے کہ جولائی میں اس نے اس ڈس انفارمیشن مہم سے منسلک 65 فیس بک جبکہ 243 انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹایا ہے اور فازے کو بھی فیس بک سے بین کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ ’فازے‘ برطانیہ میں رجسٹرڈ ’ایڈ ناؤ‘ نامی ایڈورٹائزنگ کمپنی کا ایک ذیلی پلیٹ فارم ہے۔
بین نمو کے مطابق اس ڈس انفارمیشن مہم میں بنیادی طور پر انڈیا اور لاطینی امریکہ کو ہدف بنایا گیا ہے لیکن اس کا مقصد امریکہ میں بھی مہم چلانا تھا جہاں حکومتوں نے وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے ویکسینز کو منظور کرنے کے بارے میں بحث کی تھی۔
فیس بک نے بتایا ہے کہ گذشتہ برس اسی نیٹ ورک نے اسٹرازنیکا ویکسین کے بارے میں یہ غلط بات پھیلائی تھیں کہ  اس سے لوگ چیمپنزی میں بدل جائیں گے۔

اس مہم میں گمراہ کن مضامین اور جعلی پٹشنز کے ساتھ آن لائن پلیٹ فارمز ریڈٹ، میڈیم، چینج ڈاٹ آرگ اور فیس بک کو استعمال کیا گیا۔(فوٹو: اے ایف پی)

اس مہم میں گمراہ کن مضامین اور جعلی پٹشنز کے ساتھ آن لائن پلیٹ فارمز ریڈٹ، میڈیم، چینج ڈاٹ آرگ اور فیس بک کو استعمال کیا گیا۔ اس کے بعد انفلونسرز ان مضامین اور پٹیشنز کے لنکس مہیا کر کے انہیں پھیلانے کو کہا گیا۔
فیس بک کے مطابق بعد میں اس مہم کو فرانس اور جرمنی میں موجود انفلونسرز نے بے نقاب کیا جب انہوں نے ای میلز کے ذریعے فازے سے سوال پوچھے اور پھر صحافی بھی اس معاملے کی جانچ کی جانب متوجہ ہوئے۔
فیس بک کی سکیورٹی پالیسی کے سربراہ ناتھنیئل گلیشر کے مطابق یہ تو معلوم نہیں کہ فازے کو اس مہم کے لیے کس نے ہائیر کیا تاہم فیس بک نے اس سے متعلق اپنی تحقیقات قانون نافذ کرنے والے محکموں، پولیس اور انٹرنیٹ انڈسٹری کے بڑوں تک پہنچا دی ہیں۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب فیس بک اور امریکی حکومت کے درمیان کورونا وائرس کے بارے میں غلط معلومات پر قابو پانے اور ویکسینیشن کے فروغ کے بارے میں تنازع چل رہا ہے اور حکومت سوشل میڈیا کے معروف کرداروں کو ویکسین کے فروغ کے لیے بروئے کار لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

شیئر: