Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محفوظ انخلا کے لیے بائیڈن کا فوجیوں کی تعداد پانچ ہزار کرنے کا اعلان

طالبان تین ہفتے سے بھی کم عرصے میں شمالی، مغربی اور جنوبی افغانستان کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ (فوٹو: اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ سے سفارتی عملے اور افغان اتحادیوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے بھیجے جانے والے تین ہزار فوجیوں کی تعداد کو بڑھا کر پانچ ہزار کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جو بائیڈن نے طالبان کو خبردار کیا کہ وہ امریکی سفارت کاروں اور دیگر اتحادیوں کو نکالنے کے مشن میں رکاوٹ ڈالنے سےباز رہیں۔
اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد بائیڈن کا کہنا تھا کہ پانچ ہزار فوجی افغانستان سے انخلا اور امریکی مشن کے خاتمے کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغانستان میں تعینات کیے جائیں گے۔
صدر بائیڈن ایک مرتبہ پھر افغانستان سے فوجی انخلا کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں چوتھا ارمیکی صدر تھا  جو کہ افغانستان میں فوجیوں کی مسلسل موجودگی کی سربراہی کر رہا ہوں۔ ان میں دو ریپبلکن اور دو ڈیموکریٹس صدور تھے مگر میں یہ پانچویں صدر کو منتقل نہیں کروں گا۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر نے کہا کہ ’ ہماری سفارتی، انٹیلیجنس اور فوجی ٹیموں کی سفارشات کی بنیاد پر میں نے پانچ ہزار فوجیوں کی افغانستان میں تعیناتی کی منظوری دے دی تاکہ ہم امریکی عملے اور دوسرے اتحادیوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنا سکیں۔‘
خیال رہے طالبان نے سنیچر کو افغانستان کے تین صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا۔   طالبان نے بلخ صوبے کے دارالحکومت مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔
سنیچر کو ایسوسی ایٹڈ پریس نے افغان پارلیمان کے رکن کے حوالے سے بتایا کہ طالبان نے ایک بڑے حملے کے بعد مزار شریف پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
مزار شریف کے ایک شہری عتیق اللہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہ (طالبان) اپنے موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں پر شہر کا گشت کر رہے ہیں اور ہوائی فائرنگ کر کے فتح کا جشن منا رہے ہیں۔‘
اس سے قبل طالبان نے دو مزید صوبوں پکتیا اور پکتیکا کے دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا تھا اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے مقامی ممبر پارلیمنٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ طالبان اب دارالحکومت کابل سے صرف 11 کلومیٹر (سات میل) دور رہ گئے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق طالبان تین ہفتے سے بھی کم عرصے میں شمالی، مغربی اور جنوبی افغانستان کے زیادہ تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔
رکن پارلیمان خالد اسد کے مطابق طالبان کابل کے جنوب میں لوگر صوبے پر مکمل قبضہ کر چکے ہیں اور انہوں نے مقامی حکام کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کابل سے سات میل دور چار اسیاب ضلع تک پہنچ چکے ہیں۔

شیئر: