Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی طلبا نئے عزم اور جذبے کے ساتھ سکول واپسی کے منتظر

میں سمجھتی ہوں کہ سماجی فاصلہ اور فیس ماسک انتہائی اہم ہوگا۔ (فوٹو سوشل میڈیا)
عالمی وبا کورونا کی وجہ سے سعودی عرب میں طالب علم 18 ماہ سے زیادہ عرصے تک  اپنے سکولوں سے دور رہنے کے بعد بہت جلد نئی عزم کے ساتھ سکول واپس جانے کے منتظر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت تعلیم نے کورونا وائرس کے پھیلاو سے محفوظ رہنے کے لیے8 مارچ 2020 کو ملک بھر کے سکول بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
کچھ عرصہ بعد تعلیم جاری رکھنے کے لیے آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اس نئی تعلیمی تبدیلی نے مطالعے کے طریقہ کار پر گہرے اثرات مرتب کئے اور طلبا کو نئے انداز میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔

طلبا کے لیے لازم ہے کہ  ویکسی نیشن کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوں۔(فوٹو گلف نیوز)

یونیورسٹی کے طلباء کو صحت کے اصولوں پر سختی سے قائم رہتے ہوئے اپنے سالانہ امتحانات تک تعلیم جاری رکھنے اور امتحان دینے کی اجازت دی گئی۔
کورونا ویکسی نیشن سے وبائی مرض پر کافی حد تک قابو پانے کے بعد 29 اگست سے سعودی عرب میں طلبہ کو مڈل اور ہائی سکولوں میں واپسی کا کہا گیا ہے۔
طلبا کے لیے اپنے بستے اور لنچ باکس کےعلاوہ  فیس ماسک اور سینیٹائزر ساتھ رکھنا انتہائی ضروری قراردیا گیا ہے۔
بہت سے ہم جماعت طالب علم اور  درس گاہوں کے  اساتذہ  سکول کھلنے کے اعلان اورعام زندگی کی بحالی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سکول واپس جانے والے طلبا کے لیے ضروری ہے کہ وہ یا تو کورونا  ویکسی نیشن کی دونوں خوراکیں لے چکے ہوں یا پھر  کورونا میں مبتلا ہو کر صحت یاب ہونے کے بعد ایک خوراک کے ساتھ اپنی ڈوز مکمل کر چکے ہوں۔
پرائمری  اور نرسری سکولوں کے طلباء کو اس وقت تک واپس آنے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کہ 70 فیصد افراد کو حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل نہ کرا لیا جائے۔

رات کو سکول بیگ تیار کرنا اور نئے شیڈول کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا۔ (فوٹو عرب نیوز)

وزارت صحت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں کہ تعلیمی ترقی کی حفاظت کے ساتھ ساتھ طلباء کی صحت کا تحفظ اولین ترجیح ہے۔
وزارت صحت کے  اس غیر سرکاری نعرے 'کوئی بچہ پیچھے نہ رہے'  کے ساتھ سکول حکام نے مل کر کام کیا ہے تاکہ والدین کو اپنے بچوں کے کورونا  ویکسین کے لیے رجسٹر کرانے میں آسانی ہو۔
توکلنا ایپ کے ذریعے سکول کے طلبہ، عملہ اور انتظامیہ کے لیے صحت کے ڈیٹا کو ٹریک کرنا اور دیکھنا احسن اقدام ہے۔
سکولوں کے نئے سیشن کی ابتدا سے قبل عرب نیوز نے کئی طالب علموں سے بات کی جنہوں نے سکول واپس جانے پر خوشی  کے ساتھ اپنی آن لائن تعلیم کی جدوجہد پرجذبات کا اظہار کیا ہے۔

سکول دوبارہ کھلنے سے مجھے روزانہ صبح 6 بجے جاگنا لازمی ہوگا۔ (فوٹو ٹوئٹر)

17 سالہ ناد سعود القویدی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے  کہ کلاس روم سے دور تین سمسٹروں کے دوران  بعض اوقات معلومات فراہم نہیں  ہوتی تھیں، نیٹ پر آواز کا مسئلہ  اور سی طرح کئی دیگر اسباق  کو  آن لائن سمجھنا مشکل ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سکول کے دوستوں کی کمی محسوس ہوتی  رہی، میں اپنے اساتذہ سے دوبارہ ملنے اور انہیں  دیکھنے کے لیے بے تاب ہوں۔ اپنے سکول کو روزانہ یاد کرتا ہوں۔
جلدی اٹھنا، سکول  یونیفارم پہننا، سکول بیگ اور ناشتہ یہ سب آن لائن تعلیم کے ساتھ ممکن نہیں جو ہمیں سست بنا رہی تھی۔
مڈل سکول کی طالبہ 14 سالہ دانیہ ندیم نے کہا کہ 18 ماہ  بعد سکول کی زندگی میں واپس جانا  عجیب احساس اورتجربہ ہوگا۔ میں نے اس دوران سکول کو  تھوڑا  یاد کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ یاد رکھنے کی کوشش کر رہی ہوں کہ  کورونا کی عالمی وبا سےقبل زندگی کیسی تھی ، میں اپنی ٹیچرز اور سکول کی سہیلیوں کو دوبارہ دیکھنے کی منتظر ہوں۔
دانیہ نے کہا کہ میں نے روزانہ رات کو اپنا سکول بیگ تیار کرنا چھوڑ دیا تھا اب مجھے اپنے پرانے شیڈول کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا۔

کورونا سے بچاو کے لیے نافذ قوانین کے ساتھ سکول واپس جانا آسان نہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

13 سالہ محسن غازی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ  کہ اس عرصہ میں سکول سے دور رہتے ہوئے ہوم ورک ، گروپ ٹاسک اور کمیونیکیشن ایک مشکل ٹاسک تھا۔شروع شروع میں ہوم ورک بھیجنا اور استاد سے آن لائن بات چیت مشکل تھی۔ٹیم ورک اور کلاس فیلو سے بات کرنا بھی مشکل تھی۔
محسن غازی نے کہا کہ وہ سکول میں اپنی دیگر مصروفیات کو سب سے زیادہ یاد کرتے ہیں۔  بریک ٹائم کے دوران اپنے دوستوں کے ساتھ گپ شپ  وغیرہ۔
محسن کی بڑی بہن ماہا نے بتایا کہ کچھ بھی سیکھنے کے لیے ماحول ہونا ضروری ہے کیونکہ اس سے ہم بہتر سیکھ سکتے ہیں۔  ہمارے لیے سکول نہ جانا قدرے پریشان کن تھا۔

اساتذہ  سکول کھلنے اورعام زندگی کی بحالی پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

ماہا نے بتایا کہ میں آن لائن اسباق سمجھ سکتی تھی یہ آسان بھی تھا لیکن جب ہم ساتھیوں اور اساتذہ کے ساتھ آمنے سامنے ملاقاتیں کرتے ہیں وہ سب نہیں تھا۔
بالمشافہ بات چیت سیکھنے میں مدد دیتی ہے اور سماجی سرگرمیاں تعلیمی میدان میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
کورونا سے بچاو کے لیے نافذ قوانین کے ساتھ سکول واپس جانا آسان نہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ سماجی فاصلوں کی موجودگی میں سکول معمول پر آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سکول دوبارہ کھلنے سے ایک چیز جو مجھے ہمیشہ کرنا ہو گی وہ روزانہ صبح 6 بجے جاگنا لازمی ہے جب کہ میں سمجھتی ہوں کہ سماجی فاصلہ اور فیس ماسک انتہائی اہم ہوگا۔
 

شیئر: