Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے

انسان کے ذہن کا علم سے خالی ہونا ’جہل‘ ہے۔ (فوٹو: فری پک)
جاہل کو اگر جہل کا انعام دیا جائے 
اس حادثہ وقت کو کیا نام دیا جائے
محسن بھوپالی کے اس شعر میں جہالت کو عظمت سمجھنے والوں کی سوچ کو حادثے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ حادثہ بھی وہ کہ جسے ’لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر۔‘
جاہل و جہالت کو ’جہل‘ سے نسبت ہے، جس کے معنی میں لاعملی سے نادانی تک مختلف مدارج شامل ہیں۔ ایک طرف انسان کے ذہن کا علم سے خالی ہونا ’جہل‘ ہے تو دوسری طرف کسی کام کو خلاف اصول انجام دینا ’جہالت‘، پھر نادان اور ناواقف بھی اس کی تعریف میں داخل ہیں۔ 
’جہل‘ سے مشتق الفاظ ’جاہل، تجاہل، مجہول اور جہالت‘ وغیرہ اردو میں عام استعمال ہوتے ہیں۔ پھر اس حوالے سے عربی اور فارسی کی راہ سے در آنے والی مختلف تراکیب بھی اردو میں رَچ بس گئی ہیں، مثلاً جہالت شدید ہو تو ’جہل الجہل‘، انسان حد درجہ ناواقف ہوتو ’جہل بسیط‘، نادانی بے ضرر ہو تو ’جہل سلیم‘، نادانی دُہری ہوجائے تو ’جہل مرکب‘ ہے، جب کہ کسی ناخوشگوار حقیقت سے لا علمی ’جہل مسعود‘ کہلاتی ہے۔ پھر مقام جہل یا مرکزِ جہالت کو ’جہلستان‘ کہا جاتا ہے۔
اب ’جہل‘ کی رعایت سے ’ابوجہل‘ کی بات ہوجائے۔ یہ مشرکین مکہ کے سرداروں میں شامل تھا۔ نام تو اس کا عمروبن ہشام تھا مگر اپنی کُنیت ’ابوالحکم‘ سے پکارا جاتا تھا۔ عام خیال کے مطابق چوں کہ اس نے دین حق کو ماننے سے انکار کیا اور اُس کی مخالفت پر کمربستہ ہوگیا تھا اس لیے اس ’ابوالحکم‘ کو ’ابوجہل‘ یعنی ’جاہل‘ کہا گیا۔
حقیقت یہ ہے کہ ’ابوالحکم‘ کی طرح ’ابوجہل‘ بھی اس کی کنیت تھی۔
عربوں میں ضیغم (ببر شیر)، اسد (شیر)، اُسید (چھوٹا شیر)، شبلی (شیر کا بچہ)، فہد (چیتا)، نمر (تیندوا) اور اوس (بھیڑیا) کے علاوہ ثعبان (اژدھا) اور ارقم ( چتی دار سانپ) جیسے نام آج بھی ملتے ہیں۔ ان ناموں میں خوف و دہشت کے ساتھ ساتھ بہادری و دلیری کا مفہوم بھی پوشیدہ ہے۔

عربوں میں ضیغم کا مطلب (ببر شیر)، اسد (شیر)، اُسید (چھوٹا شیر) جبکہ شبلی (شیر کا بچہ) ہے۔ (فوٹو: اے ا یف پی)

اسی سلسلہ کلام میں ’سراقہ‘ نام پر پہلے بھی بات کرچکے ہیں۔ ’سراقہ‘ کو لفظ ’سرقہ‘ سے نسبت ہے، سرقہ کے معنی ’چوری‘ کے ہیں جب کہ ’سراقہ‘ اور ’سارق‘ چور کو کہتے ہیں اور چوری شدہ مال ’مسروقہ‘ کہلاتا ہے۔
عرب کے جنگی معاشرے میں جہاں وسائل زندگی محدود تھے، چوری کرنا بڑے دل گردے کا کام تھا۔ اسی بے خوفی و بے جگری کی رعایت سے لوگ بچوں کے نام ’سراقہ‘ رکھتے تھے۔
سراقہ‘ نام جیسا ہی معاملہ ’ابوجہل‘ کا بھی ہے۔ ’ابوجہل‘ کے معنی ایسے شخص کے ہیں جو کوئی بھی قدم اٹھاتے وقت اُس کے نتائج کو خاطر میں نہیں لاتا، یوں اسے جو کرنا ہوتا ہے وہ بے دھڑ کرگزرتا ہے۔
بہرحال جہالت اکثر صورتوں میں حماقت کو جنم دیتی ہے۔ حماقت کے معنی میں بے مغزی، بے عقلی، غفلت، بچپنا اور نادانی وغیرہ شامل ہیں۔ جب کہ عربی زبان میں رائج عام امور و عادات سے ناواقف ہونے کو ’حماقت‘ کہتے ہیں۔ اور اس ’حماقت‘ کا مرتکب شخص ’احمق‘ کہلاتا ہے۔ 
عربی محاورے میں حد درجہ بیوقوف کو ’احمق من دغتۃ‘ کہتے ہیں، یعنی وہ دغتۃ سے بھی بڑا احمق ہے۔ آپ پوچھ سکتے ہیں کہ یہ ’دغتۃ‘ کون ہے؟ 

سرقہ کے معنی ’چوری‘ کے ہیں جب کہ ’سراقہ‘ اور ’سارق‘ چور کو کہتے ہیں۔ (فوٹو: فری پک)

عرض ہے کہ عرب روایات کے مطابق  ’دغتۃ‘ ایک عورت کا نام تھا۔ اس نے جب بچے کو جنم دیا تو وہ سمجھی کہ اُس نے کوئی انوکھا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ دغتۃ کا یہ خیال غلط ہی نہیں مبنی بر حماقت بھی تھا کہ نسل انسانی کا وجود پیدائش کے اس عمومی سلسلے کی وجہ سے قائم ہے۔ چنانچہ اہل عرب نے ولادت جیسے معلوم و معروف عمل سے جاہل اور نابلد ہونے کی وجہ سے ’دغتۃ‘ کو احمق قرار دیا۔
اب آگے بڑھنے سے قبل ’حماقت‘ کی رعایت سے دلی کے صہیب فاروقی کا شعر ملاحظہ کریں:
یہ عشق وشق کا چکر فقط حماقت ہے
ذہین لوگ حماقت کیا نہیں کرتے
فارسی اور اس کی رعایت سے اردو میں کم عمر کو ’خُرد سال‘ اور بڑی عمر والے کو ’سال خورد‘ کہتے ہیں۔ لفظ ’خُرد‘ اور ’خورد‘ کا تلفظ ایک سا ہے مگر ان کے معنی فرق ہے۔ ’خُرد‘ کے معنی چھوٹا ہے، اسے آپ ’خُرد بین‘ کی ترکیب سے سمجھ سکتے ہیں، جو ایک ایسے آلے کا نام ہے جس کی مدد سے ’چھوٹی‘ چیزوں کو دیکھا جاتا ہے۔ 

خُردہ فروش وہ دکاندار ہوتا ہے جس کے پاس تَھوک (ہول سیل) کے مقابلے میں قلیل مقدار میں بھی سودا مِل جاتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

آپ بیوپار کی اصطلاح خُردہ فروش (ریٹیلر) سے ضرور واقف ہوں گے۔ خُردہ فروش وہ دکاندار ہوتا ہے جس کے پاس تَھوک (ہول سیل) کے مقابلے میں قلیل مقدار میں بھی سودا مِل جاتا ہے۔
جہاں تک ’خورد‘ کی بات ہے، تو یہ مصدر ’خوردن‘ یعنی ’کھانا‘ سے مشتق ہے، یوں ’خورد‘ کے معنی ہوئے ’کھایا ہوا‘۔ چوں کہ بزرگ لوگ عمر کی ڈھیروں بہاریں دیکھ چکے ہوتے ہیں اس لیے انہیں مجازاً ’سال خورد‘ کہتے ہیں۔

شیئر: