Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی خاندان ملک میں سیاحت سے متعلق تصور کو بدلنے کے لیے پرعزم

بندر الرفاعی اور ان کی فیملی سعودی عرب کے سیاحتی مقامات کو فروغ کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی حکومت نے جہاں سیاحوں کی سالانہ تعداد دس کروڑ تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے وہیں ایک سعودی فیملی بھی اپنے ملک میں سیاحت کے شعبے میں فروغ کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
بندر الرفاعی نامی سعودی شخص اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ہمراہ سعودی عرب کے سیاحتی مقامات کی مقامی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی کر رہے ہیں۔
45 سالہ بندر الرفاعی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کی فیملی کو مہم جوئی کا انتہائی شوق ہے جو سعودی عرب سے متعلق دقیانوسی خیالات کو تبدیل کرنا چاہتے ہے۔
’سعودی عرب صرف ریت اور صحرا ہی نہیں ہے۔‘
بندر الرفاعی نے اپنی اہلیہ شعا اور سات سالہ بیٹی فرح کے ہمراہ سیاحتی پوسٹ کارڈ بنانے کے منصوبے کا آغاز کیا تھا۔ ان پوسٹ کارڈز پر وہ تمام تصاویر شائع کی گئی ہیں جو بندر الرفاعی کی فیملی نے سعودی عرب میں سیاحت کے دوران مختلف مقامات کی کھینچیں۔
بندر الرفاعی کی 39 سالہ اہلیہ شعا شعبے کے اعتبار سے انٹیریئر ڈیزائنر ہیں۔
سیاحتی سفر کے دوران بندر الرفاعی کی فیملی کا ہر شخص اپنا مخصوص کردار ادا کرتا ہے۔ پراجکٹ کے سربراہ بندر الرفاعی خود ہیں جبکہ کوکنگ اور ڈیزائننگ کی ذمہ داری اہلیہ نبھاتی ہیں۔  ان کی سات سالہ بیٹی فرح نہ صرف اس پراجکٹ کے لیے ماڈلنگ کرتی ہیں بلکہ کیمرا اور ڈرون چلانے کے علاوہ مخلتف سیاحتی مقامات سے متعلق معلومات بھی وہی اکٹھی کرتی ہیں۔

بندر الرفاعی سعودی عرب کے سیاحتی مقامات کے پوسٹ کارڈ شائع کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

بندر الرفاعی کی فیملی کے سیاحتی پراجکٹ کی تمام تفصیلات ’ٹریویلر کریوز‘ کے نام سے انسٹا گرام پر موجود ہیں۔
بندر الرفاعی میں سعودی عرب کے سیاحتی مقامات کو دیکھنے کا جنون تب پیدا ہوا جب ان کے دوست بیرون ملک سیاحت پر تو انہیں سراہتے لیکن ساتھ ہی سعودی عرب کے خوبصورت مقامات سے متعلق سوال کرتے تو الرفاعی کے پاس خاطر خواہ معلومات نہ ہوتیں۔
بندر الرفاعی نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب ان کے غیر ملکی کولیگ نے سعودی عرب کا حوالہ ’ریت کے ڈھیر‘ کے طور پر دیا، تو انہیں خیال آیا کہ کیوں نہ وہ اس تاثر کو تصویر یا ویڈیو کے ذریعے تبدیل کریں۔ ان کا یہ خیال بعد میں ایک پراجکٹ کی شکل اختیار کر گیا۔
’1800 اور 1900 کی دہائی میں ہر شخص پوسٹ کارڈ بھیجا کرتا تھا۔ پوسٹ کارڈز نہ صرف کسی کے ساتھ رابطے کا آسان طریقہ ہیں بلکہ انہیں جمع کرنے کا مزا بھی آتا ہے۔‘
سعودی عرب کی خوبصورتی کی جانب توجہ دلانے کے لیے الرفاعی اور ان کی فیملی نے ملک کے تمام مشہور مقامات کی سیر شروع کی۔ الرفاعی کی فیملی کے اس منصوبے میں سعودی شہر مدائن صالح، فرسان جزیرہ، السودہ، الشق، رجال المع گاؤں، ام جرسان غار، وادی الدساع، جبل القدر کا آتش فشاں پہاڑ کے علاوہ دیگر مقامات شامل ہیں۔

بندر الرفاعی اپنی فیملی کے ہمراہ متعدد سیاحتی مقامات کی سیر کر چکے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

‘اکثر لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہے کہ سعودی عرب میں آتش فشاں پہاڑ بھی موجود ہیں۔ دو ہزار سے زیادہ غیر فعال آتش فشاں پہاڑ موجود ہیں، جن میں سے تین قدرے فعال ہیں۔‘
بندر الرفاعی اپنے پراجکٹ کے تحت 700 پوسٹ کارڈز بانٹ چکے ہیں جن پر سعودی عرب کے سیاحتی مقامات کی تصاویر شائع ہیں۔
الرفاعی نے بتایا کہ جن لوگوں کو ان کے پوسٹ کارڈز موصول ہوئے ان میں سے متعدد نے سعودی عرب آنے اور یہ مقامات حقیقت میں دیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

شیئر: