Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیگی کارکن سودے بازی والے لیڈر کو قبول کرنے کو تیار نہیں: محمد زبیر

پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ ن کے رہنما اور نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے اردو نیوز سے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ پارٹی ورکرز کسی بھی سودے بازی والے لیڈر کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں، اس بات کا پارٹی رہنماؤں پر بہت پریشر ہے۔
مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا کہ ’ورکرز کے اندر بہت غصہ ہے، ان کا رویہ بہت سخت ہے وہ کوئی ایسا کام کرنے یا کسی ایسے لیڈر کو سپورٹ کرنے کو تیار نہیں جو کسی بھی قسم کی سودے بازی کرے گا یا اس (سودے بازی) کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کو اپنے مؤقف سے تھوڑا پیچھے ہٹنے پر مجبور کرے گا۔ یہی سب سے بڑا پریشر ہے مسلم لیگ ن کی لیڈرشپ پر۔ اور یہ کوئی اتنا آسان کام نہیں۔‘
محمد زبیر نے کہا کہ ’کراچی میں حال ہی میں ہونے والے واقعات جس میں ن لیگ سندھ کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل کا استعفیٰ اور اس سے پہلے ہونے والے واقعات ہوئے، ان پر بھی ورکروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے، بالخصوص سینئر لیڈر شپ کے لیے یہ بہت بڑا مسئلہ ہے۔‘
 ’لوگوں کی توقعات اب بالکل مختلف ہو چکی ہیں، وہ تو اب لڑ کر اور چھین کر لینا چاہتے ہیں جو بھی ان کا حق ہے۔‘
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ورکر سمجھتے ہیں ان کی حکومت ختم کی گئی، اور یہ حکومت صرف ایک مرتبہ ختم نہیں ہوئی بلکہ 1993 اور اس کے بعد 1999 اور پھر ابھی 2014 میں کوشش کی گئی کرانے کی اور بالآخر عدالت کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کو گھر بھیج دیا گیا. ورکر یہ سمجھتا ہے کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں ہے۔‘

محمد زبیر کے مطابق ’مریم نواز نے لیڈرشپ کے خلا کو پر کیا‘ (فوٹو: محمد زبیر ٹوئٹر)

شہباز شریف اور مریم کا اکھٹے چلنا بہترین آپشن 

محمد زبیر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں اور ان کے بغیر پارٹی نہیں چل سکتی۔‘
’میں ان کے بغیر عوام میں نہیں جا سکتا۔ انہوں نے پنجاب میں جو کام کیے وہ آج بھی مسلم لیگ ن کی علامت ہیں، اسی طرح مریم نواز جس طریقے سے سامنے آئی ہیں انہوں نے اس خلا کو پر کیا ہے، جس وقت میں وہ سامنے آئیں اس وقت ایک جارحانہ لیڈر شپ کی ضرورت تھی اور انہوں نے بڑی مہارت سے اس خلا کو پر کیا۔‘
محمد زبیر سمجھتے ہیں کہ مریم نواز اور شہباز شریف کا اکٹھے کام کرنا پارٹی کے لیے انتہائی خوش آئند ہوگا، اس سے بہتر کوئی کومبینیشن نہیں ہو سکتا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کومبینیشن میں سب سے بڑی رکاوٹ کیا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ کہ سب سے بڑی رکاوٹ مسلم لیگ ن کو جس طریقے سے دیوار کے ساتھ لگایا گیا ہے اور مصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے ہیں سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے تاہم یہ رکاوٹ کس نے ڈالی ہے، انہوں نے اس کا نام نہیں لیا۔
انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے اندر دو مختلف آراء ضرور موجود ہیں اور یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ ہر کوئی اپنے طریقے سے آگے بڑھنا چاہتا ہے۔

محمد زبیر کے مطابق نواز شریف آئندہ انتخابات سے پہلے پاکستان آئیں گے۔ فوٹو ٹوئٹر پی ایم ایل ن

’شہباز شریف بہت تیزی سے آگے بڑھنا چاہ رہے ہیں اور ان کی نظریں 2023 کے انتخابات پر ہیں۔ اسی حوالے سے وہ مختلف لوگوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پارٹی میں مکمل طور پر متحرک ہیں اور یہ ملاقاتیں بہت اہم ہیں۔‘
محمد زبیر نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ سمجھتی ہے کہ 2023 کے انتخابات میں ہر صورت میں وفاق میں حکومت بنانی ہے۔
 ایک سوال کے جواب میں کہ بظاہر تو یہ لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی ساری تیاری پنجاب میں حکومت بنانے پر ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کا راستہ پنجاب سے ہو کر ہی نکلتا ہے۔
’یہ درست بات ہے کہ ہماری ٹیم سرتوڑ کوشش کر رہی ہے، یقیناً پنجاب بھی لیں گے اور وفاق میں بھی اگلی حکومت بنائیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پارٹی کے قائد میاں محمد نواز شریف اگلے انتخابات سے قبل پاکستان آئیں گے۔

شیئر: