Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: اندراب میں لوک گلوکار قتل، ’طالبان نے ان کے سر میں گولی ماری‘

کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد مشہور گلوکارہ آریانہ سعید بھی ملک چھوڑ چکی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے صوبے بغلان کے ضلع اندراب میں ایک لوک گلوکار کو قتل کر دیا گیا۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق لوک گلوکار فواد اندرابی کو طالبان نے جمعے کو مارا۔
ان کے بیٹے جواد اندرابی نے اے پی کو بتایا کہ ’طالبان پہلے ان کے گھر آئے اور تلاشی لی، حتیٰ کہ گلوکار کے ساتھ چائے بھی پی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان کے والد معصوم تھے، ایک گلوکار جو صرف لوگوں کو تفریح مہیا کر رہے تھے انہوں نے ان کے سر میں گولی ماری۔‘
جواد اندرابی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کے لیے انصاف مانگتے ہیں اور مقامی طالبان کے ایک کونسل نے ان کے والد کے قاتل کو سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے پی کو بتایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کریں گے تاہم ان کے پاس قتل سے متعلق مزید معلومات نہیں تھیں۔
فواد اندرابی غیچک اور ستار بجاتے اور اپنی جائے پیدائش اور افغانستان کے بارے میں لوک گیت گاتے تھے۔
انٹرنیٹ پر موجود ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ پہاڑوں کے بیچ لوک گیت گا رہے ہیں۔
ان کے گانے کے بول ہیں، ’دنیا میں میرے ملک جیسا کوئی ملک نہیں، ایک قابل فخر قوم۔ ہماری خوبصورت وادی، ہمارے آبا ؤ اجداد کی سرزمین۔‘

طالبان کے گذشتہ دور میں بھی موسیقی پر پابندی عائد تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی ثقافتی حقوق کی خصوصی نمائندہ کریمہ بینونے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’انہیں اندرابی کے قتل پر شدید تشویش ہیں۔‘
’ہم حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ طالبان سے مطالبہ کریں کہ فنکاروں کے انسانی حقوق کا احترام کریں۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایگنس کالامارڈ نے بھی اس قتل کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’2021 کے طالبان 2001 کی طرح عدم برداشت رکھنے والے، پرتشدد اور جابر ہیں۔ 20 سال بعد بھی کچھ نہیں بدلا۔‘

شیئر: