Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچے کے سکول بیگ میں کیا رکھا جائے کیا نہیں؟

بچے کے سکول بیگ کو وہ بیگ نہ سمجھیں جو چھٹیوں کے دوران کئی روز پر مشتمل ٹرپ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں وہی چیزیں ڈالیں جن کی سکول کے اوقات کار کے دوران ضرورت پڑتی ہے۔
سیدتی کی رپورٹ کے مطابق یاد رکھیں کہ یہ بیگ تھوڑی دیر بعد کافی دیر کے لیے آپ کے بچے کی پیٹھ پر ہو گا اور آپ کی غلط منصوبہ بندی کا بوجھ اس کو اٹھانا پڑے گا۔
بھولنا یہ بھی نہیں کہ بات صرف اضافی بوجھ تک محدود نہیں ہے بلکہ اس سے بچے کی سیکھنے کی کارکردگی پر بھی اثر پڑتا ہے۔
رپورٹ میں تعلیمی گائیڈ شیما الشیخ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کون سی چیزیں بیگ میں نہ ڈالیں۔
آپ کو بچے کی چیزوں کا احتیاط سے انتخاب کرنا چاہیے۔
دھاتی اشیا
بازار میں کئی ایسی اشیا ملتی ہیں جو پلاسٹک یا لکڑی کی بھی ہوتی ہیں اور دھات کی بھی، جیسے پیمانہ وغیرہ، اس کے تیکھے کونوں سے بچے خود کو یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اس لیے خریداری کرتے وقت خیال رکھیں کہ ان کے لیے پلاسٹک یا لکڑی کی اشیا خریدیں۔
پنکھوں والی اور دوسری آرائشی اشیا
ظاہری خوبصورتی رکھنے کے باوجود یہ چیزیں بچوں کے لیے مفید نہیں ہیں، خصوصاً چھوٹی کلاسز کے بچوں کے لیے، ممکن ہے کہ جب بچہ لکھنے کے لیے پن نکالے تو اس کے پنکھوں کی جانب متوجہ ہو جائے اور لکھنے کا وقت ان سے کھیلنے یا پھر اکھاڑنے میں صرف کر دے۔ اس سے ایک تو بچے کا وقت ضائع ہو گا اور دوسرا اردگرد گندگی کا باعث بھی بنے گا اور بچے کی توجہ بھی بٹائے رکھے گا۔
اسی طرح بچے کے لکھنے کی چیزیں ہلکی بھی ہونی چاہییں کیونکہ وزنی چیزوں سے بچے کے چھوٹے پٹھوں پر بوجھ پڑتا ہے اور ان کو تھکن کا زیادہ احساس ہوتا ہے۔
کارٹون کرداروں کی شکل والی سٹیشنری
ضروری بات یہ بھی ہے کہ آپ کو بچوں کے لیے کارٹون کرداروں کی شکل والی سٹیشنری نہیں خریدنی چاہییں چاہے وہ کتنی ہی پرکشش نہ ہوں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کلاس کو پلے کلاس میں بدل دے گی اور اس سے بچے کی توجہ بٹی رہے گی، جس پر بچے کو استاد کی سرزنش کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔ بچے کو عادت ڈالنی چاہیے کہ وہ دادا کے ساتھ کھیلنے اور پڑھائی کو الگ الگ دیکھے۔
آپ کو اس کے بیگ اچھے رنگوں والی اشیا ہی رکھی چاہییں۔

 

شیئر: