Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکیورٹی خدشات کی وجہ سے چمن بارڈر بند کیا جا سکتا ہے: شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے آج چمن بارڈر کچھ دنوں یا کچھ دیر کے لیے بند کیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ ’اللہ کا شکر ہے وہاں حالات اتنے خراب نہیں ہوئے، کوئی خونریزی نہیں ہوئی۔ پاکستان کی حکومت کا ماٹو امن، امن اور امن ہے اور ہم وہاں امن چاہتے ہیں۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’طورخم بارڈر پر معمول کی صورتحال ہے۔ وہاں 15 اگست سے تین چار ہزار لوگ آئے ہیں اور دو ہزار واپس گئے ہیں۔‘
’ممکن ہے چمن بارڈر کو کچھ دنوں یا تھوڑی دیر کے لیے بند کر دیں۔ کیونکہ ایسے خطرات ہیں جن کے پیش نظر میں نے ایف سی سے بات کی ہے اور وہاں کے حالات دیکھ کر بارڈر مینجمنٹ فیصلہ کر سکتی ہے۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پہلے بھی چمن بارڈر بند کیا ہے، آج اسے پھر کچھ دیر کے لیے بند کر سکتے ہیں۔‘
’افغانستان کا امن وہ پاکستان کے امن سے وابستہ ہیں۔ ہماری یہ ہی کوشش ہے کہ وہاں امن ہو استحکام ہو۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی امریکی پاکستان میں موجود نہیں ہے، جو آئے تھے وہ بندرگاہوں سے واپس چلے گئے ہیں۔‘
مسلم لیگ ن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ان کا ایک بندہ کہتا ہے کہ قومی حکومت بنانی ہے۔ ان باتوں کا کوئی سر پاؤں نہیں ہیں۔‘
انہوں نے مریم نواز کے گذشتہ روز کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’دوسری کہہ رہی ہیں کہ حکومت سے بات نہیں کرنی۔ تو پھر کس سے بات کرنی ہیں؟‘
’ایک ایسا وقت آ رہا ہے کہ اپوزیشن کو حکومت سے بات کرنی پڑے گی اور ہمارے دروازے بھی بند نہیں ہوگے۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ یہ لانگ مارچ کا وقت نہیں ہے۔ یہ آپس میں مل بیٹھ کر اور ملک کو آگے لے جانے کا وقت ہے۔ ملک میں بحران یا انتشار کی اجازت کسی قیمت پر نہیں دی جائے گی۔
’میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کسی بھی شخص کو انتشار، خلفشار اور اس ملک کے امن و امان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ پاکستان کے اہم دن 15 اگست سے شروع ہو چکے ہیں، یہ چار مہینے رہیں یا چھ مہینے ہم نے ایک ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔‘

شیئر: