Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وادی پنجشیر میں لڑائی جاری، طالبان حکومت کا اعلان اگلے ہفتے متوقع

جمعے کو کابل میں پنجشیر پر طالبان کے قبضے کی خبریں گردش کرنے لگیں (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کی پنجشیر وادی میں طالبان اور ان کی مخالف فورسز کے درمیان سنیچر کو بھی لڑائی جاری ہے۔
پنجشیر پر کنڑول کے حوالے سے فریقین کے متضاد دعوے سامنے آتے رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعے کو طالبان ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پنجشیر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ تاہم مخالف اتحاد نے اس کی تردید کی تھی۔
طالبان نے ابھی تک عوامی سطح پر پجنشیر پر کنڑول کے دعوے کے حوالے سے ابھی تک کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔
احمد مسعود کے حامیوں کی فورس نیشنل ریزسٹنس فرنٹ (این آر ایف) نے کہا ہے کہ طالبان کی فورسز پنجشیر اور کاپیسا صوبے کی سرحد کے درمیان دربند تک پہنچیں، لیکن انہیں واپس دھکیل دیا گیا۔
این آر ایف کے ترجمان فہیم دشتی نے کہا کہ ’ہمارا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔‘ جبکہ طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجشیر میں لڑائی جاری ہے۔ لیکن دارالحکومت بازارک اور گورنر ہاؤس تک جانے والی سڑک پر بارودی سرنگوں کی وجہ سے پیش رفت سست ہوئی ہے۔

’سرنگیں صاف کرنے کے ساتھ حملے بھی جاری ہیں۔‘

جمعے کو کابل میں پنجشیر پر طالبان کے قبضے کی خبریں گردش کرنے لگیں اور خوشی میں ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
دوسری طرف پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف جنرل فیض حمید بھی افغانستان پہنچے ہیں۔ یہ واضح نہیں کہ ان کا ایجنڈہ کیا ہے، لیکن پاکستان کے سینیئر حکام نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ جنرل فیض حمید طالبان کو افغانستان کی فوج کو منظم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
دوسری جانب طالبان ذرائع نے کہا کہ نئی حکومت کا اعلان اگلے ہفتے متوقع ہے۔
طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر نے ایک عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ’نئی انتظامیہ میں افغانستان کے تمام طبقہ فکر کے لوگ شامل ہوں گے۔ ہم ملک کی حالت بہتر کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ حکومت سکیورٹی مہیا کرے گی، کیونکہ معیشت کی بہتری کے لیے یہ ضروری ہے۔‘

عرب ٹی وی کے ایک رپورٹر کے مطابق مقامہ پروازیں بھی شروع ہو گئی ہیں (فوٹو اے ایف پی)

کابل میں کیا ہو رہا ہے؟
دریں اثنا کابل میں حالات معمول پر آ رہے ہیں۔ افغانستان میں قطر کے سفارت کار نے کہا کہ امدادی سامان کی ترسیل کے لیے کابل ایئر پورٹ کو فعال کر دیا گیا ہے۔
عرب ٹی وی کے ایک رپورٹر کے مطابق مقامی ایئرلائن کی پروازیں بھی شروع ہو گئی ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد نے کہا کہ کابل میں منی ایکسچینج ڈیلروں نے کام شروع کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ ’بڑھتے ہوئے انسانی بحران‘ کو روکنے کے لیے انٹرنیشنل ایڈ کانفرنس منعقد کروائے گی۔ امداد کے بغیر طالبان کے لیے ملک کو چلانا مشکل ہوگا۔
مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ رابطہ رکھنے اور امدادی سامان پہنچانے کے لیے تیار ہیں، لیکن طالبان کے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

کابل میں ہوائی فائرنگ سے 17 افراد کی ہلاکت کی اطلاع

وادی پنج شیر پر مبینہ قبضے کی اطلاع پر کابل میں جمعے کی رات کو طالبان کی جانب سے ہوائی فائرنگ میں 17 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

کابل میں جمعے کی رات کو طالبان کی جانب سے ہوائی فائرنگ میں 17 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

روئٹرز کے مطابق پنج شیر کی مزاحمتی فورسز نے طالبان کے دعووں کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ وادی پر ان کا کنٹرول ہے۔
افغانستان کی خبرایجنسی شمشاد کے مطابق گزشتہ رات کابل میں ہوائی فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں 17افراد ہلاک اور 41 زخمی ہوگئے۔ طلوع نیوز نے بھی اسی طرح کی رپورٹ دی۔
ننگر ہار کے صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں ایک علاقائی ہسپتال کے ترجمان گل زادہ سانگر نے بتایا کہ ننگر ہار کے مشرقی علاقے میں جشن کے دوران ہوئی فائرنگ سے 14 افراد زخمی ہوگئے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہوائی فائرنگ کے حوالے سے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہوائی فائرنگ سے گریز کیا جائے کیونکہ آپ کو دیا گیا اسلحہ عوامی اثاثہ ہے، کسی کو بھی اس سے نقصان کرنے کا حق حاصل نہیں، گولیوں سے شہریوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے، اس لیے ہوائی فائرنگ نہ کریں’۔
 

شیئر: