Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر سے منسلک غزہ پٹی میں سرنگ سے تین لاشیں برآمد

الزام ہے کہ سرنگیں ہتھیاروں کی سمگلنگ کے لیے استعمال ہوتی رہی ہیں۔ (فوٹو روئٹرز)
غزہ میں موجود حماس تنظیم کےعسکری ونگ کا کہنا ہے کہ مصر کی سرحد کے ساتھ  منسلک ایک سرنگ سے تین افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق اس بیان میں اموات کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی تاہم ایک دن قبل حماس گروپ نے اس سرنگ میں زہریلی گیس چھوڑنے کا مصر پر الزام لگایا تھا۔

حماس گروپ نے اس سرنگ میں زہریلی گیس چھوڑنے کا مصر پر الزام لگایا تھا۔ (فوٹو عرب نیوز)

اس طرح کے الزامات مصر کے ساتھ  کشیدگی کو بڑھا سکتے ہیں۔ مصر کی جانب سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
بیان میں لگائے گئے اس الزام پر مصر کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
بعدازاں حماس اور دیگر عسکری دھڑوں نے بتایا ہے کہ مزدوروں کی موت اس وقت واقع ہوئی جب زہریلی گیس ایک تجارتی سرنگ میں چھوڑی گئی۔ ان ھڑوں کے مطابق یہ اقدام قتل کے مترادف ہے جس کی پوری ذمہ داری مصری حکام پر عائد ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور مصر نے 2007 میں حماس سے اقتدار حاصل کرنے کے بعد غزہ  کے علاقے پر سخت ناکہ بندی کر دی تھی۔

ان سرنگوں کے ذریعے خوراک و دیگر استعمال کی اشیا کی سمگلنگ ہوتی تھیں۔ (فوٹو عرب نیوز)

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس  علاقے میں ہتھیاروں کی سمگلنگ روکنے کے لیے ناکہ بندی ضروری ہے۔
انسانی حقوق گروپوں کا کہنا ہے کہ لگائی گئی یہ ناکہ بندی غزہ کے 20 لاکھ سے زائد فلسطینی باشندوں کی اجتماعی سزا کے مترادف ہے۔
عرصہ دراز سے فلسطینی غزہ اور مصر کی سرحد کو عبور کرنے کے لیے اس قسم کی سرنگوں کا استعمال کر رہے تھے۔
ان سرنگوں کے ذریعے خوراک اور ایندھن کے علاوہ گھریلوں سامان اور دیگر استعمال کی اشیا کی سمگلنگ ہوتی تھی۔
اسرائیل اور مصر نے کہا  ہے کہ یہ سرنگیں ہتھیاروں کی سمگلنگ کے لیے بھی استعمال ہوتی رہی ہیں۔

فلسطین کے رفح قصبے میں موجود کئی گھروں کو مسمار کردیا گیا تھا۔ (فوٹو انڈیپنڈنٹ)

2013 مصر نے 2013 میں کریک ڈاون کے ذریعے ان سرنگوں کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی اوراس کے علاوہ رفح نامی قصبے میں موجود کئی گھروں کو بھی مسمار کیا تھا جو سرحدی علاقے کے قریب موجود تھے۔ حکام نے بتایا ہے کہ گھروں کے مالکان کو رہائشیوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔
واضح رہےکہ مئی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گیارہ  روزہ جنگ کے بعد سے مصر ثالثی کی کوششوں کی قیادت کررہا ہے۔
علاوہ ازیں مصر اکثر اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث کے طور پر کام کرتا ہے اور حالیہ دنوں میں وسیع المدتی جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لئے اس کی کوششوں میں پیش رفت کے آثار دکھائی دیئے ہیں۔
 

شیئر: