Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کو وی وی آئی پی کا درجہ دلانے کے لیے حکومت کا پروٹوکول پر غور

پاکستان کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو وی وی آئی پی کا درجہ دلانے کے لیے وفاق کے اداروں میں خصوصی مالی اور غیر مالی مراعات اور پروٹوکول دیا جائے۔
اردو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں وزیراعظم آفس میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی مراعات کا ایک مکمل پیکج (مینول آف پریویلجز) تیاری کے آخری مراحل میں ہے جس میں طے کیا جا رہا ہے کہ وفاق کے کون کون سے ادارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کیا کیا مراعات دیں گے۔
وزیراعظم ڈیلیوری یونٹ (پی ایم ڈی یو) کے سربراہ عادل سعید صافی نے بتایا کہ ’وزیراعظم کی طرف سے ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔ اوورسیز پاکستانیز کو وی وی آئی پی کا درجہ دیا جائے گا اور تمام وفاقی محکموں میں ان کے لیے خصوصی مراعات ہوں گی جن میں سے کچھ مالی اور کچھ غیر مالی ہوں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ مراعات اور رعایتیں فراہم کرنے والے اداروں میں پی آئی اے، پاکستان ریلویز، نادرا، پاسپورٹ آفس، ایف بی آر، پولیس، موٹرویز، بجلی اور گیس کی کمپنیاں، وفاقی تعلیمی ادارے اور دیگر شامل ہوں گے۔
عادل صافی کے مطابق اس سے قبل وزارت سمندر پار پاکستانیوں کو 2019 میں وزیراعظم کی طرف سے ہدایت نامہ جاری کیا گیا تھا کہ وہ پی آئی اے اور ریلوے سمیت وفاقی محکموں سے اوورسیز پاکستانیز کے لیے رعایات پر مشتمل مینول تیار کریں تاہم ان محکموں کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ پہلے ہی خسارے میں ہیں، اس لیے ان کے لیے رعایات دینا مشکل ہوگا تاہم اب وزیراعظم کی طرف سے ہدایت ہے کہ تمام محکمے اس امر کو یقینی بنائیں کہ ملک میں 26 ارب ڈالر سالانہ کا زرمبادلہ بھیجنے والوں کو حکومت کی طرف سے بطور شکریہ رعایات اور پروٹوکول دیا جائے۔

عادل صافی کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کو ملک میں خصوصی احترام دیا جائے گا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

انہوں نے کہا کہ سالانہ ایکسپورٹ کی مد میں اس سے کم آمدنی حاصل ہوتی ہے تاہم اربوں روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے تو کیا تھوڑی سی رقم بیرون ملک پاکستانیوں پر خرچ نہیں کی جا سکتی؟ ہو سکتا ہے اس طرح کی مراعات کے بعد بیرون ملک پاکستانی پہلے سے بھی زیادہ زرمبادلہ واپس بھیجیں اور ملکی معیشت اور مضبوط ہو۔

مجوزہ مالی مراعات

عادل صافی کے مطابق وزیراعظم کے ڈیلیوری یونٹ کے مجوزہ مینول میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے تین طرح کی مراعات زیرغور ہیں جن میں مالی مراعات، غیر مالی مراعات اور تیسری علامتی مراعات یا پروٹوکول شامل ہیں۔
مالی مراعات کی مثال دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی محکموں جیسے پی آئی اے، ریلویز کے کرائے میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے خاص رعایت کی تجویز ہے۔ اسی طرح ہو سکتا ہے کہ بجلی اور گیس کے کنکشن کی درخواست دیتے وقت ان کو مقیم پاکستانیوں کے مقابلے میں کم فیس دینا پڑے۔ اسی طرح موٹرویز کے ٹول ٹیکسز میں رعایت، سرکاری تعلیمی اداروں کی فیس میں رعایت، آئی ڈی کارڈ اور پاسپورٹ فیسز اور انکم ٹیکس اور ایکسائز کی مد میں خصوصی رعایت زیر غور ہیں۔

غیر مالی مراعات

وزیراعظم ڈیلیوری یونٹ کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کو جو مراعات بغیر کسی اضافی خرچ کے دی جا سکتی ہیں انہیں غیر مالی مراعات کی کیٹیگری میں رکھا جائے گا۔ اس کی مثال دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی کم مدت میں فراہمی، ان کے بچوں کا وفاقی یونیورسٹیوں میں داخلے کا کوٹہ، وفاقی محکموں میں روزگار کے لیے ان کے بچوں کا کوٹہ مقرر کرنا شامل ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے بچوں کو سرکاری ملازمین کی طرح عمر کی حد میں رعایت دینا، ڈرائیونگ لائسنس اور ضلعی انتظامیہ کی سہولیات کی نسبتاً جلد فراہمی بھی یہ مراعات میں شامل ہیں۔

وزیراعظم کی طرف سے ہدایت ہے کہ ملک میں 26 ارب ڈالر سالانہ کا زرمبادلہ بھیجنے والوں کو حکومت کی طرف سے بطور شکریہ رعایات اور پروٹوکول دیا جائے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پروٹوکول پر مبنی رعایتیں

عادل صافی کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کو ملک میں خصوصی احترام دیا جائے گا۔ ان کے لیے سول ایوی ایشن کے تعاون سے ائیرپورٹ پر الگ کاونٹر، وی آئی پی لاؤنج تک رسائی، وفاقی محکموں جیسے پولیس اور ہسپتالوں میں علیحدہ کاونٹر جیسی سہولیات بھی حکومت کی طرف اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی عزت کی علامت ہو سکتی ہیں۔
عادل صافی نے بتایا کہ مرکزی اور صوبائی سطح پر ان رعایتوں کے علیحدہ علیحدہ کتابچے اسی سال تیار کیے جائیں گے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مہیا کیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی اوورسیز پاکستانیوں کے لیے وزیراعظم کی ہدایت پر ودہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی ہے اور ہر صوبے میں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لیے آئی جی اور چیف سیکرٹریز سمیت اعلیٰ ترین افسران پر مشتمل کمیٹیوں کے ماہانہ اجلاس بھی شروع ہو گئے ہیں۔

شیئر: