Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں ٹیکنالوجی کی ’غیر قانونی ایکسپورٹ‘ پر چینی تاجر کو سزا

45 سالہ شوین کیو ان اپنی گرفتاری کے بعد تین مہینے جیل میں گزار چکے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ میں ایک چینی تاجر کو غیر قانونی طور پر میرین ٹیکنالوجی چین کی ایک فوجی یونیورسٹی کو برآمد کرنے پر دو سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کو بوسٹن کے ڈسٹرکٹ جج نے چینی تاجر شوین کیو ان کو سزا سنائی۔
شوین کیو ان نے، جن کی کمپنی اوشن گرافک آلات بیچتی ہیں، تسلیم کیا کہ اس نے ہائیڈروفون نامی ڈیوائسز کو غیر قانونی طور پر برآمد کیا جو پانی کے اندر آواز کو مانیٹر کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
استغاثہ نے کیو ان کے لیے سات سال سے زائد قید کی درخواست کی تھی، جبکہ انہیں 20 ہزار ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔
ان کا اپنے جرم کو تسلیم کرنا مشروط تھا، جس کی بنا پر وہ جج کی جانب سے اپنے خلاف شواہد کو نہ دبانے کے فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
میرین بائیولوجسٹ پر 2018 میں چین کے قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے کے بارے میں بڑھتے ہوئے امریکی خدشات، جس پر بائیڈن انتظامیہ کی مسلسل توجہ ہے، کے درمیان الزام عائد کیا گیا تھا۔
45 سالہ شوین کیو ان اپنی گرفتاری کے بعد تین مہینے جیل میں گزار چکے ہیں۔
ان کے وکلا نے کہا کہ انہوں نے 2005 میں چین میں لنک اوشن ٹیکنالوجیز لمیٹڈ کی بنیاد رکھی تاکہ سائنسدانوں کو میرین گرافک آلات فراہم کیے جا سکیں، اور 2014 میں مستقل رہائشی کے طور پر اپنے خاندان کے ساتھ امریکہ ہجرت کر گئے۔
تاہم پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ شوین کیو ان نے 2015 سے 2016 تک ایک امریکی سپلائر کو دھوکہ دے کر اور برآمدی لائسنس حاصل کیے بغیر چین کے ملٹری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نارتھ ویسٹرن پولی ٹیکنیکل یونیورسٹی کو ہائیڈروفونز برآمد کیے۔
جبکہ کیو ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے ان پراڈکٹس کے عزائم کے حوالے ےس بے خبر تھے۔

شیئر: