Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبان کی امریکی اور دیگر غیرملکیوں کو افغانستان چھوڑنے کی اجازت

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق طالبان نے یہ اجازت امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دباؤ پر دی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
طالبان حکام نے دو سو امریکی شہریوں اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو جو امریکی انخلا کے آپریشن کے خاتمے کے بعد افغانستان میں رہ گئے ہیں، کابل ایئرپورٹ سے چارٹر فلائٹس کے ذریعے جانے کی اجازت دے دی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک امریکی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان نے یہ اجازت امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کے دباؤ پر دی ہے۔
ان افراد کی روانگی جمعرات کو متوقع ہے تاہم عہدیدار نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ امریکی اور دیگر ممالک کے شہری مزار شریف میں پھنسے ان لوگوں میں شامل تھے جن کے نجی جہازوں کو روانگی کی اجازت نہیں ملی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی گذشتہ روز طالبان سے کہا تھا کہ ’وہ افغانستان سے امریکیوں اور افغان شہریوں کے انخلا کے لیے چارٹر پروازوں کی اجازت دیں۔
خیال رہے کہ افغانستان سے لوگوں کو نکالنے کے لیے چارٹر طیارے مزار شریف کے ایئرپورٹ پر کھڑے ہیں اور کچھ منتظمین کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ ان کی روانگی کے لیے خاطر خواہ کوشش نہیں کر رہا۔

امریکی وزیر خارجہ نے گذشتہ روز طالبان سے کہا تھا کہ ’وہ افغانستان سے امریکیوں اور افغان شہریوں کے انخلا کے لیے چارٹر پروازوں کی اجازت دیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو جرمنی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’امریکہ ان پروازوں کی روانگی کے لیے پوری کوشش کر رہا ہے، لیکن طالبان روانگی کی اجازت نہیں دے رہے۔‘
جبکہ جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے طالبان کی نئی عبوری حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’طالبان کی طرف سے ایسی حکومت تشکیل دی گئی ہے جس میں طالبان کے علاوہ کسی کی نمائندگی نہیں تو ایسے میں نہ تو عالمی تعاون حاصل ہوگا اور نہ ہی ملک میں استکام آئے گا۔
’ہمیں امید ہے کہ حکومت کی مکمل طور پر تشکیل کرتے ہوئے ان باتوں کا خیال رکھا جائے گا۔‘

شیئر: