Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا پر ویڈیوز سے میرا امیج بنا اور کردار آفر ہوئے: عدیل افضل

یوٹیوبر ہوں یا ٹک ٹاکرز، سوشل میڈیا پر اپنے ٹیلنٹ سے شہرت پانے والے کئی چہرے اب پاکستان کی شوبز انڈسٹری کا حصہ بن چکے ہیں۔ انہی میں سے ایک عدیل افضل بھی ہیں جن کی سماجی ایشوز پر ویڈیوز سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئیں اور پھر انہیں ٹی وی ڈراموں میں کاسٹ کیا جانے لگا۔
آج کل عدیل افضل ’پری زاد‘ ڈرامے میں احمد علی اکبر کے دوست ’ناساز‘ کا کردار نبھا رہے ہیں جسے کافی پذیرائی مل رہی ہے اور جہاں اس ڈرامے کے مرکزی کردار احمد علی اکبر کی جاندار اداکاری کے چرچے ہیں وہیں سوشل میڈیا پر عدیل افضل کے ڈائیلاگز کے کلپس بھی شیئر کیے جا رہے ہیں۔
عدیل افضل سوشل میڈیا پر ایک مقبول ویب سائٹ کے ساتھ بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکے ہیں اور اب وہ یوٹیوب پر مختلف ایشوز پر اپنی ویڈیوز بناتے ہیں جن میں وہ خود ہی ایکٹ بھی کرتے ہیں۔ ’پری زاد‘ سے پہلے انہوں نے ڈرامہ ’آخری سٹیشن‘ اور فلم ’زندگی تماشا‘ میں اداکاری کی، سوشل میڈیا سے شوبز انڈسٹری تک ان کا سفر کیسا رہا یہ جاننے کے لیے ہم نے ان سے بات کی ہے۔
عدیل افضل نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہیں لکھنے اور ڈائریکٹ کرنے کا شوق  ہے۔ ’نیشنل کالج آف آرٹس سے میں نے فلم میں ڈگری لی اسی دوران وہاں کوئی نہ کوئی اپنے کسی نہ کسی پراجیکٹ کے لیے کردار آفر کرتا تھا تو لیکن میرا زیادہ شوق لکھنے اور ڈائریکٹ کرنے کا ہی ہے ۔‘

عدیل افضل نے بتایا کہ میں سوشل میڈیا پر ویڈیوز کے ذریعے مختلف سیاسی یا سماجی ایشوز پر بات کرتا ہوں تو بس اسی سے میری جان پہچان انڈسٹری کے لوگوں سے ہو گئی (فوٹو: سکرین گریب)

ڈرامہ سیریل ”پری زاد“ میں کردار کیسے ملا اس حوالے سے عدیل نے کہا کہ ’میں بنیادی طور پر انسٹاگرام اور فیس بک پر وڈیوز کے ذریعے مختلف سیاسی یا سماجی ایشوز پر بات کرتا ہوں تو بس اسی سے میری جان پہچان انڈسٹری کے لوگوں سے ہو گئی، یہ لوگ میری ویڈیوز بہت زیادہ شئیر کیا کرتے تھے۔ پری زاد کی ٹیم نے بھی میری ویڈیو دیکھ رکھی تھی انہیں لگا کہ میں اس کردار کے لیے موزوں ہوں۔‘
’جب انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور اس کردار کے بارے میں بتایا اور مجھے سینز بھیجے جو مجھے دلچسپ لگے لیکن میں اس کردار کو کرنے سے تھوڑا سا ہچکچا رہا تھا گو کہ ایک آدھ ڈرامہ کر چکا تھا لیکن اس طرح کا بڑا کردار ٹی وی کے لیے نہیں کیا تھا لیکن ڈائریکٹر اور احمد علی اکبر نے بہت حوصلہ افزائی کی، لیکن ٹیم کو لوگ کہہ رہے تھے کہ یہ کردار بہت اہم ہے اگر آپ نے یہ اچھا کر لیا تو آپ کو خود پتا چلے گا کہ واقعی اچھا کردار تھا۔ جب بعد میں، میں نے خود دیکھا تو مجھے محسوس ہوا کہ لوگوں کو (یہ کردار) اچھا لگا ہے۔‘
اس سوال کے جواب میں کہ ’ناساز‘ کا کردار ان کی کی اصل زندگی سے کتنا قریب تر ہے، عدیل افضل نے بتایا کہ ’میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ حسن اتفاق ہے کہ جب میں نے (سکرپٹ) پڑھا تھا تو میں حیران ہو گیا تھا کہ اس طرح کی باتیں میں نے اپنی ویڈیوز میں کہی ہوئی ہیں۔ لیکن جب آپ سوشل میڈیا پر کچھ کہتے ہیں تو وہ بات کسی اور طرح سے دیکھی جاتی ہے لیکن جب آپ مین سٹریم ڈرامے میں وہ باتیں کرتے ہیں تو وہ لوگوں کے دلوں کو لگتی ہیں اور وہ انہوں نے شیئر بھی کیں۔‘

عدیل افضل کہتے ہیں کہ ’پری زاد کی ٹیم کو لگا کہ میں ’ناساز‘ کے کردار کے لیے موزوں ہوں‘ (فوٹو: سکرین گریب)

’میرا خیال ہے کہ ناساز بہت دھیمے لہجے میں گفتگو کرتا ہے میں تھوڑا اگریسیو ہوں لیکن یہ (کردار) میرے بہت قریب ہے۔ جو لوگ مجھے جانتے ہیں ان کے لیے یہ ایسا تھا کہ  شاید میں نے اداکاری کی ہی نہیں ہے میں جس قسم کی باتیں کر رہا ہوتا ہوں وہی جا کر میں نے ٹی وی پر کر دی ہیں۔‘
سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانا ان کے لیے کتنا معاون ثابت ہوا اس سوال کے جواب میں عدیل افضل نے بتایا کہ ’مجھے ان ویڈیوز سے یہ فائدہ ہوا کہ میری ویڈیوز انڈسٹری کے لوگوں نے بہت شیئر کیں۔ میرا ایک امیج بنا اور اسی کے تحت مجھے کردار بھی آفر ہوئے۔‘
عدیل افضل کی ’عورت مارچ‘ کے حوالے سے ویڈیو کافی وائرل ہوئی تھی، جب ہم نے ان سے پوچھا کہ اُن ایشوز پر ویڈیوز بنانا جن پر بات کرنا یہاں مشکل سمجھا جاتا ہے، ان کے لیے کتنا چیلنجنگ ہے تو عدیل نے بتایا کہ ’ہماری سوسائٹی میں یہ مسئلہ ہے کہ آپ کوئی بات کریں تو اس پر لوگ نفرت کا اظہار کرنے لگتے ہیں لیکن میری کانٹینٹ بناتے ہوئے شروع سے کوشش رہی ہے کہ میں اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں لیکن طرف داری نہیں کرتا۔‘

عدیل افضل نے بتایا کہ ’ٹیم کے لوگوں نے کہا کہ یہ کردار بہت اہم ہے اگر آپ نے یہ اچھا کر لیا تو آپ کو خود پتا چلے گا کہ واقعی اچھا کردار تھا‘ (فوٹو: سکرین گریب)

ان کے بقول ’ہمارے یہاں یہ ہوتا ہے کہ بس آپ نے ایک سائیڈ کو بیان کرنا ہے اور دوسرے کے خلاف بولنا ہے۔ میں کونٹینٹ کسی کو خوش یا ناراض کرنے کے لئے نہیں بناتا۔ میرا کانٹینت یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی چیز پر میری رائے بن رہی ہے تو انتہائی تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے آگے پہنچاؤں۔‘
آپ کی زیادہ دلچپسی لکھنے اور ڈائریکٹ کرنے کی طرف ہے تو اداکاری کو کتنا آگے لیکر چلنے کا ارادہ ہے؟ اس سوال کے جواب میں عدیل افضل نے کہا کہ ’اچھے کردار ملتے رہیں تو اداکاری کرتا رہوں گا۔ ڈرامہ سریل ”پری زاد“ کے دوران ہی میری ملاقات صیفی حسن سے ہوئی انہوں نے معروف ڈرمہ سیریل ” سنگ مرمر“ بنایا تھا اب وہ ”سنگ ماہ“ بنانے جا رہے ہیں اس میں مجھے اہم کردار میں کاسٹ بھی کر لیا گیا ہے۔‘
جب عدیل سے پوچھا گیا کہ ان کا مستقبل میں کوئی ٹی وی ڈرامہ لکھنے کا بھی ارادہ ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’ارادہ تو ہے لکھنے کا، ایک دو لکھے بھی ہیں اب دیکھتے ہیں کہ کیا بنتا ہے۔ ڈراموں میں سوشل ایشوز کو ہائی لائٹ کروں یہ ضروری نہیں ہے میں زرا اپنی شخصیت سے مختلف ہو کر لکھوں گا۔‘

شیئر: