Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل کے لیے کمرشل پروازوں کی خبر درست نہیں، پی آئی اے کی وضاحت

طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد غیر ملکی ایئرلائنز افغستان کی فضائی حدود استعمال نہیں کر رہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے ترجمان نے اسلام آباد سے کابل فلائٹ آپریشن کے دوبارہ آغاز سے متعلق وضاحت جاری کی ہے کہ اس بارے میں تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ 
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے کہا ہے کہ پیر سے کابل فلائٹ آپریشن کے دوبارہ آغاز سے متعلق میڈیا میں شائع ہونے والی خبریں درست نہیں ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ افغان دارالحکومت میں کچھ شخصیات نے پی آئی اے کو چارٹر فلائٹ کے آغاز کی درخواست کی ہے،جس کے لیے پی آئی اے کواجازت درکار ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ دراصل پی آئی اے نے چارٹر فلائٹس کی درخواست دی تھی جسے میڈیا میں معمول کے فلائٹ آپریشن کے طور پر نشر کیا گیا جبکہ ایسا نہیں ہے۔ 
خیال رہے کہ سنیچر کو پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’پیر کو اسلام آباد سے کابل کے لیے پروازوں کو دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے۔‘
پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ’کابل کے لیے فلائٹ آپریشنز کرنے کے حوالے سے تمام تکنیکی کلیئرنس مل چکی ہے۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے کی فلائٹس کی تعداد کا دارو مدار مسافروں کی ڈیمانڈ پر ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس 73 درخواستیں آئی ہیں جو حوصلہ افزا ہیں، یہ درخواستیں انسانی امدادی ایجنسیوں اور صحافیوں کی جانب سے ملی ہیں۔‘
خیال رہے کہ 15 اگست کو کابل میں اقتدار پر قبضے کے بعد سے تاحال کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا اور بین الاقوامی ایئرلائنز افغانستان کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔ 
رواں ہفتے افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے اعلان کے بعد امریکیوں سمیت 100 سے 150 غیر ملکیوں کو کابل سے کمرشل پرواز کے ذریعے باہر جانے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بعد جمعرات کو  قطر ایئرویز کی یہ پرواز دوحہ پہنچی۔ 
اے ایف پی کے مطابق قطر ایئر ویز کی فلائٹ میں 113 مسافر تھے جن میں امریکی، کینیڈین، جرمن اور یوکرین کے شہری شامل تھے۔

شیئر: